سابق وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے سرکاری قرض میں ساڑھے 18 ہزار ارب کے اضافے کی وجوہات تفصیل سے بتادیں۔
ایک بیان میں اسحاق ڈار نے کہا کہ اپریل 2022ء سے اگست 2023ء کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) حکومت کے دوران سرکاری قرض میں اضافے کی وضاحت دی۔
انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت کے 16 ماہ کے دوران سرکاری قرض میں ساڑھے 18 ہزار ارب کا اضافہ ہوا۔
سابق وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ سرکاری قرض کی اس رقم میں 2 ہزار 300 ارب روپے کا پرائمری خسارہ شامل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 18 ہزار ارب کے اضافے میں 6 ہزار 900 ارب کی سود کی ادائیگی بھی شامل ہے۔
اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ سرکاری قرض میں 9 ہزار 300 ارب کا اضافہ روپے کی قدر میں کمی کی وجہ سے ہے۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 2022ء میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ساڑھے 17 ارب ڈالر رہا، جس کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر میں کافی حد تک کمی ہوئی۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے زرمبادلہ کے ذخائر 6 ارب 40 کروڑ ڈالر تک آگئے، پی ڈی ایم کی حکومت کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2 ارب 60 کروڑ تک لے آئی۔
اُن کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے زرمبادلہ میں کمی کے عمل کو روکا، اتحادی حکومت نے ادائیگیوں سے متعلق عالمی ذمے داریاں پوری کیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات کو شکست دی۔