• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تحریر: نرجس ملک

ماڈل: حیا خان

ملبوسات: امبر کلیکشن فیشن کوریڈور

آرائش: ماہ روز بیوٹی پارلر

عکّاسی: ایم کاشف

لے آؤٹ: نوید رشید

کسی نے کہا تھا کہ ’’خوش باش خواتین، دنیا کی خُوب صُورت ترین خواتین ہیں۔ اگر کوئی عورت خوش رہنے کا ہنر جانتی ہے، تو پھر اُسے سولہ سنگھار کی کوئی ضرورت نہیں۔‘‘ بہت ممکن ہے، یہ بات کسی حد تک درست ہو، کیوں کہ ایک ہنستا مُسکراتا چہرہ عمومی طور پر اِتنی پوزیٹیو وائبز (مثبت تاثرات) دیتا ہے کہ پھر مخاطب کی نگاہ اِدھر اُدھر کم ہی بھٹکتی ہے۔ اِسی طرح کہیں پڑھا تھا کہ ایک لڑکی کے لیے سب سے بہترین، شاہانہ پہناوا اُس کا اعتماد اور اُس کی پوری شخصیت کا خُوب صُورت ترین Curve (خَم) اُس کی مُسکراہٹ ہے۔ 

جب کہ ایک میٹھی مسکان، حسین و دل نشین مُسکراہٹ کے ایک چہرے سے سیکڑوں چہروں تک سفر کا مشاہدہ تو غالباً ہر ایک ہی نے کر رکھا ہوگا۔ اِس امر میں تو کوئی شبہ ہی نہیں کہ اپنے وجود سے اردگرد کے ماحول کو خوش گوار و معطّر کرنے والی شخصیات کی صحبت و محفل ہرایک ہی کو بھاتی ہے، لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عموماً پورے پورے خاندانوں میں محض چند ایک ہی ایسی خوش خلق و خوش اطوار، خوش طبع و خوش بیان ہستیاں پائی جاتی ہیں، تب ہی تو پھر کیا بچّے، کیا نوجوان اور کیا بڑے، بوڑھے سب اُن ہی کے گرد گھیرا ڈالے دکھائی دیتے ہیں کہ ایسے افراد نہ صرف خُود چہکتےمہکتے، چمکتے دمکتے معلوم ہوتے ہیں بلکہ اطراف کا ساراماحول بھی خُوب مہکائے رکھتے ہیں۔

بہرکیف، اگر خوش مزاجی، خوش خلقی، خوش خصالی کے ساتھ کہیں خوب رُوئی، خوش پوشی اور خود آرائی بھی یک جا ہوجائیں، تو پھر تو کیا ہی کہنے۔ جیسا کہ ہماری آج کی بزم کی مہمان، ایک دھیمی سی مسکان کے ساتھ ایک سے بڑھ کر ایک رنگ و انداز سے آراستہ و پیراستہ ہیں۔ ذرا دیکھیے، سیاہ و سفید کے سدا بہار امتزاج میں ایمبرائڈرڈ چکن ٹرائوزر کے ساتھ نیٹ کی حسین شرٹ اور شیفون کا کام دار دوپٹا کیا غضب ڈھا رہا ہے۔ آتشی گلابی اور نارنجی کے منفرد کامبی نیشن میں گوٹا ورک سے مزیّن دل کش پہناوا ہے، جس کے ساتھ تِھری شیڈڈ دوپٹے کی ہم آمیزی بھی کمال ہے، تو چیتا پرنٹ کے اسکن فِٹڈ ٹرائوزر کے ساتھ بھاری مشین ایمبرائڈری سے مرصّع شرٹ اور چُن والے دوپٹے کا تو کوئی مول ہی نہیں اور پھر گہرے جامنی رنگ میں سِلک کے پرنٹڈ، ایمبرائڈرڈ پہناوے کی نفاست و دل آویزی بھی اپنی مثال آپ ہے۔

تقریب کسی بھی نوعیت کی ہو، اپنی فطری خوش طبعی، خود اعتمادی کے ساتھ اگر خوش رنگی و جامہ زیبی کا بھی خیال رکھیں گی، تو کسی بھی دل سے بے اختیار یہ صدا اُٹھ سکتی ہے ؎ ہوا کے دوش پہ کس گل بدن کی خوشبو ہے… گمان ہوتا ہے، سارے چمن کی خوشبو ہے… قریب پا کے تجھے جُھومتا ہے مَن میرا… جو تیرے تن کی ہے، وہ میرے مَن کی خوشبو ہے… بلا کی شوخ ہے، سورج کی ایک ایک کرن… پیامِ زندگی ہر اِک کرن کی خوشبو ہے… عجیب سحر ہے اے دوست تیرے آنچل میں… بڑی انوکھی تِرے پیرہن کی خوشبو ہے۔