نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے وزارت آئی ٹی و ٹیلی کام کے انڈسٹری کے فروغ سے متعلق جامع منصوبہ کی منظوری دے دی۔
نگراں وزیراعظم سے نگراں وفاقی وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے ملاقات کی۔
وزیراعظم نے جامع منصوبہ کی تیاری پر ڈاکٹر عمر سیف کی کاوشوں کو سراہا۔
ڈاکٹر عمر سیف کا کہنا ہے کہ رکاوٹیں دور ہوجائیں تو آئی ٹی برآمدات 2.6 ارب ڈالر سے 10 ارب ڈالرز تک لے جاسکتے ہیں۔
نگراں وزیراعظم نے خزانہ، اسٹیٹ بینک، ایف بی آر، تجارت اور توانائی کے محکموں کو وزارت آئی ٹی سے مشاورت کی ہدایت دے دی۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ متعلقہ محکموں کے تعاون سے منصوبوں پر آئی ٹی و ٹیلی کام سیکٹر کا معاشی استحکام میں بنیادی کردار ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سروسز سیکٹر میں بہتری کیلئے نوجوانوں کو عالمی تقاضوں کے مطابق تربیت کی فراہمی کے اقدامات شروع کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ انڈسٹری اور اکیڈمیا کے تعاون سے دو لاکھ آئی ٹی پروفیشنلز کی تیاری کے منصوبے کا آغاز کردیا ہے، ان تربیت یافتہ پروفیشنلز سے آئی ٹی ایکسپورٹ میں 5 ارب ڈالرز کا اضافہ ہوگا۔
نگراں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ معروف پیمنٹ گیٹ وے پے پال اور اسٹرائپس کو پاکستان لانے کیلئے اقدامات کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 5 لاکھ فری لانسرز کیلئے مشترکہ ورکنگ مراکز سے ان کی صلاحیت کو سالانہ 3 ارب ڈالرز تک بڑھایا جاسکے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ٹی انڈسٹری کے ٹیکس، ڈالر استعمال کی حد، فری لانسرز اکاؤنٹس کے مسائل کے حل کے اقدامات ضروری ہیں، آئی ٹی کارپوریٹ ڈیبیٹ کارڈز کے اجراء سے ڈالرز اکاؤنٹس میں ترسیلات آسان ہوں گی۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ حکومتی سطح پر وینچرز کیپیٹل فنڈ کے قیام سے عالمی وینچرز کو ترغیب دی جائے گی، اس فنڈ سے اسٹارٹ اپس کیلئے ایک ارب ڈالرز سرمایہ کاری یقینی بنائی جاسکے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی کام سیکٹر کے فروغ کیلئے انفرااسٹرکچر شیئرنگ، اسپیکٹرم شیئرنگ فریم ورک کا جلد نفاذ لازمی ہے، اسپیکٹرم ری فارمنگ کے ذریعے دستیاب اسپیکٹرم کی صحیح استعمال اور صارفین کی شکایات کا ازالہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ٹیلی کام سیکٹر کو انڈسٹریل ٹیرف اسٹیٹس کی فراہمی انڈسٹری کا دیرینہ اور جائز مطالبہ ہے، آئندہ 10 ماہ میں فائیو جی اسپیکٹرم نیلامی کیلئے قیمتوں کا تعین ریجن کے تحت کرنے سے اربوں ڈالرز کا حصول ممکن ہوگا۔
نگراں وزیر آئی ٹی نے کہا کہ ملک بھر میں تیز ترین کنکٹیویٹی کیلئے اسٹارلنک سروسز کا آغاز کیا جائے گا، موبائل فونز میں پاکستان دنیا کی ساتویں بڑی مارکیٹ ہے، مینوفیکچررز کے مسائل کا حل ترجیح ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مقامی سطح پر طلب میں اضافے کیلئے صارفین کو آسان اقساط میں موبائل فونز کی فراہمی کےاقدامات کررہے ہیں۔