• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ: آڈیو لیکس تحریری فیصلے کے اہم نکات

سپریم کورٹ آف پاکستان نے آڈیو لیکس کمیشن کیس پر سابقہ حکومت کے بینچ پر اعتراضات مسترد کرنے کا 32 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے تفصیلی فیصلہ تحریر کیا۔

سپریم کورٹ کا فیصلے میں کہنا ہے کہ 3 ججز پر اٹھائے گئے اعتراضات کی قانون کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں، اعتراض کی درخواست اچھی نیت کے بجائے بینچ رکن کو ہراساں کرنے کے لیے دائر کی گئی،

سپریم کورٹ کے آڈیو لیکس تحریری فیصلے کے اہم نکات سامنے یہ ہیں۔

  • الیکشن از خود نوٹس کیس کے9 رکنی بینچ کے 2 ججز نے23 فروری کو اسپیکرز کی درخواستیں مسترد کردی تھیں۔
  • اُس روز کیس کے میرٹ پر دلائل سے  پہلے 2 ججز نے اسپیکرز کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
  • حکومتی اتحادیوں نے اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس مظاہر نقوی پر اعتراضات کیے۔
  • تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ اتحادی جماعتیں سپریم کورٹ کے فیصلہ کو بھول گئیں۔
  • سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق چیف جسٹس بنیادی حقوق کی خلاف ورزی پر از خود نوٹس کارروائی جاری رکھ سکتا ہے۔
  • عدالت نے کہا کہ وفاقی حکومت کا بظاہر مقصد الیکشن از خود نوٹس کارروائی کو التواء میں ڈالنا تھا۔
  • 23 اور 24 فروری کی ان دو عدالتی کارروائیوں کے بعد 9 رکنی بینچ 27 فروری کو چیمبر میں اکٹھا ہوا اور عدالتی کارروائی پُرسکون طریقے سے چلانے کے بارے میں مشاورت ہوئی، بالآخر فیصلہ ہوا کہ چیف جسٹس دوبارہ بینچ تشکیل دیں۔
  • مشاورت کی روشنی میں چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ تشکیل دیا گیا، وفاقی حکومت نے 5 رکنی بینچ کی دوبارہ تشکیل پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔
  •  یکم مارچ کو 5 رکنی بینچ نے تین دو کی اکثریت سے مختصر فیصلہ سنا دیا، تین ججوں نے فیصلہ دیا کہ کے پی اور پنجاب اسمبلی اسپیکرز کی درخواستیں قابل سماعت ہیں۔
  • آئین کے تحت دونوں صوبائی اسمبلیوں میں 90 دن میں انتخابات کروانے کا اکثریتی فیصلہ دیا گیا، دو فاضل ججوں نے اسپیکرز کی درخواستیں نا قابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دیں،  اکثریتی فیصلہ سے حکومت ناراض ہوگئی اور فیصلہ مسترد کردیا۔
  • تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت نے کہنا شروع کر دیا کہ درخواستیں چار تین سے مسترد ہوگئیں ہیں، چار تین کے فیصلے کے بیانیہ پر یکم مارچ کے عدالتی حکم پر عملدرآمد سے انکار کر دیا گیا۔

قومی خبریں سے مزید