• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

90 روز میں انتخابات کروائے جائیں، بلاول بھٹو کا مطالبہ

بلاول بھٹو نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو دیکھنا چاہیے کہ ملک میں دوغلی پالیسی کیوں چل رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو دیکھنا چاہیے کہ ملک میں دوغلی پالیسی کیوں چل رہی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مطالبہ کیا ہے کہ 90 روز میں انتخابات کرائے جائیں، الیکشن کمیشن انتخابات کی تاریخ کا اعلان کرے اور شیڈول جاری کرے۔

کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی تو 14 مئی کو پنجاب میں الیکشن کیلئے بھی تیار تھی، انتخابات میں تاخیر کا سوال الیکشن سے بھاگنے والوں سے کیا جائے۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے الیکشن جلد از جلد آئین کے مطابق کروائے جائیں، الیکشن کمیشن نے 4 سال کی کارکردگی سے اپنی ساکھ کو عوام کے سامنے ثابت کر دیا، الیکشن کمیشن نے ڈسکہ میں اپنی کارکردگی کو ثابت کیا، ہم امید کرتے ہیں الیکشن کمیشن فری اینڈ فیئر الیکشن کروائے گا۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کو دیکھنا چاہیے کہ ملک میں دوغلی پالیسی کیوں چل رہی ہے، الیکشن کمیشن نے ترقیاتی فنڈز روکنے کا غیر آئینی کام کیا، میں مطالبہ کرتا ہوں کہ ترقیاتی کاموں پر عائد پابندیاں ختم کی جائیں، جب تک الیکشن کمیشن انتخابات کے شیڈول کا اعلان نہیں کرتا، ترقیاتی کاموں پر پابندی ختم کی جائے، سندھ میں سیلاب متاثرین کے فنڈز روکیں گے تو پنجاب اور وفاق میں بھی روکا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نیب سے نہیں ڈرتی، ماضی میں بھی نہیں ڈری، میں نہیں سمجھتا کہ ہمارے خلاف کوئی انتقامی رویہ چل رہا ہے، ہماری پارٹی کا فوکس اپنے کام پر تھا، کیسز پر نہیں، عدالت اور نیب کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔

 بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جس کی تاریخ عوام کی خدمت سے بھری پڑی ہے، پیپلز پارٹی عوام دوست سیاست اور حکومت کرتی ہے، پیپلز پارٹی کے خلاف پروپیگنڈا مہم شہید بھٹو کے دور سے چلی آ رہی ہے، پیپلز پارٹی عوام کی نمائندگی کرتی ہے، عوام پیپلز پارٹی کو اپنے مسائل بتاتے ہیں، عوام چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ وہ مہنگائی میں پس رہے ہیں، عوام کا مطالبہ ہے کہ انہیں مسائل سے نکالا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی، بے روز گاری اور غربت ہے، پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ ہمارا مقابلہ غربت، بے روزگاری اور مہنگائی سے ہے، ہم نے کارکردگی سے پروپیگنڈا اور کردار کشی کرنے والوں کو منہ توڑ جواب دیا۔

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ عوام کو اپنے فیصلے کرنے دیے جائیں، عوام اگر نواز شریف کو چنتے ہیں تو ہم سب کو قبول کرنا چاہیے، اگر پیپلز پارٹی کے حق میں فیصلہ دے تو سب قبول کریں، اگر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو چنیں تو ہمیں قبول کرنا پڑے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آصف زرداری نے ساڑھے 11 سال جیل میں گزارے، کچھ سیاست دان مشکل وقت گزار رہےہیں ان کو بتانا چاہ رہےہیں کہ گھبرانا نہیں، جو کہتا تھا کہ سب کو جیلوں میں ڈالوں گا آج خود جیل میں ہے، جیل میں ان کے سیاستدان بننے کی ٹریننگ ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان پر جب لوگوں کو مسلط کیا گیا تو حالات سب نے دیکھے، جنہیں مسلط کیا گیا انہوں نے 9 مئی کو جی ایچ کیو پر حملہ کیا۔

پی پی چیئرمین نے مزید کہا کہ کٹھ پتلیاں بنانے والوں کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کے عوام پر تجربےکرنا چھوڑ دیں، عوام کو اپنے فیصلے کرنے دیے جائیں، جو کٹھ پتلیاں بناتے ہیں انہیں بھی علم ہوگیا کہ مزید تجربے نہیں چل سکتے۔

قومی خبریں سے مزید