• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایرانی تیل کے کاروبار میں 29 سیاستدان بھی ملوث

ایرانی تیل کے کاروبار میں 29 سیاستدان بھی ملوث ہیں، تیل کی اسمگلنگ سے ہونے والی آمدنی دہشت گرد بھی استعمال کرتے ہیں۔

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے لیے سول اداروں نے ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے متعلق رپورٹ وزیراعظم ہاؤس میں جمع کروادی۔

ایرانی تیل کی اسمگلنگ میں 90 سرکاری اہلکارورں اور 29 سیاستدانوں کی طرف سے سہولت کاری کا بھی انکشاف ہوا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایران سے پاکستان کو سالانہ 2 ارب 81 کروڑ لیٹر سے زیادہ تیل اسمگل ہوتا ہے، جس سے ملک کو سالانہ 60 ارب روپے سے زیادہ نقصان ہورہا ہے۔

پاکستان میں 722 کرنسی ڈیلر حوالہ ہنڈی کے کاروبارمیں ملوث ہیں، سب سے زیادہ 205 ڈیلر پنجاب، خیبرپختونخوا میں 183، سندھ میں 176، بلوچستان میں 104، آزاد کشمیر میں 37 اور اسلام آباد میں 17 ڈیلرز حوالہ ہنڈی کا کاروبار کر رہے ہیں۔

سول حساس ادارے نے ایرانی تیل کی اسمگلنگ اور حوالہ ہنڈی کے کاروبار میں ملوث ڈیلروں کی رپورٹ اور ہر صوبے میں یہ کاروبار کرنے والوں کی تفصیلات وزیراعظم سیکریٹریٹ میں جمع کروایں۔

رپورٹ میں سالانہ تقریباً 3 ارب لیٹر ایرانی تیل پاکستان اسمگل ہونے اور اس میں سہولت کاری کرنے والے سیاستدانوں اور سرکاری حکام کی تعداد بھی بتائی گئی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے ایرانی تیل کی اسمگلنگ سے ہونے والی آمدن دہشت گرد بھی استعمال کرتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ایرانی بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں 76 ڈیلرز تیل اسمگلنگ میں ملوث ہیں اور یہ تیل ملک بھر میں 995 پیٹرول پمپس پر فروخت ہوتا ہے۔

قومی خبریں سے مزید