سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آرمی ایکٹ کے تحت کسی ملزم کو متبادل جرم پر بھی سزا ہو سکتی ہے۔
تفصیلی فیصلہ 2 فوجی افسران کی حکومت گرانے کی سازش سے متعلق ایک اپیل پر جاری کیا گیا۔
جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے 17 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا ہے کہ ملٹری کورٹ کا ٹرائل بدنیتی پر مبنی ہو تو ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ جائزہ لے سکتی ہے، کسی افسر کو پینشن اور دیگر مراعات سروس کے بدلے دی جا رہی ہیں، سروس سے برطرف ہونے پر پینشن سمیت دیگر مراعات واپس لی جاسکتی ہیں۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں بینچ نے 19 ماہ پہلے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
خیال رہے کہ صدر مملکت عارف علوی کے آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہ کرنے کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا تھا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر (ایکس) پر جاری کیے گئے بیان میں صدر علوی نے کہا تھا کہ اللّٰہ گواہ ہے، میں نے آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل پر دستخط نہیں کیے۔
انہوں نے کہا تھا کہ میں ان بلز سے اتفاق نہیں کرتا، میں نے اپنے عملے کو کہا کہ بل کو بغیر دستخط کے واپس بھیجیں، میں نے عملے سے کافی بار تصدیق کی کہ بلز بغیر دستخط کے واپس بھیج دیے گئے ہیں۔
عارف علوی کا کہنا تھا کہ مجھے آج معلوم ہوا کہ میرے عملے نے میری مرضی اور حکم کو مجروح کیا، اللّٰہ سب جانتا ہے، میں ان سب سے معافی مانگتا ہوں جو ان بلز سے متاثر ہوں گے۔