کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل پر حکومت کینیڈا کے شدید ردعمل کے بعد امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا سمیت دنیا بھر کے ممالک تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔تینوں ملکوں نےاس معاملے کو سنجیدہ لیتے ہوئے علیحدہ علیحدہ بیانات میں حکومت کینیڈا کے ساتھ رابطے میں رہنے کا عزم ظاہر کیا اور تحقیقات کے مطالبے کی حمایت کی ہے۔امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کی ترجمان ایڈرین واٹسن نے ہردیپ سنگھ کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے جانے پر زور دیا ، برطانوی وزیر خارجہ جیمز کلیورلی کے مطابق کینیڈا کو اس قتل کی تحقیقات کی اجازت ملنی چاہئے جبکہ آسٹریلیا نے حکومت کینیڈا کے لگائے گئے الزامات پر شدید خدشات کا اظہار کیا ہے۔ کینیڈا میں جہاں بھارت کے بعد سب سے زیادہ سکھ آباد ہیں ،اس واقعہ پر مسلسل احتجاج کر رہے ہیں جبکہ بھارتی حکومت نےمتذکرہ قتل کی تحقیقات میں تعاون کی بجائے نئی دلی میں کینیڈین سفارت کار کو طلب کرکے اس کی سخت سرزنش کی اور اسےملک چھوڑنے کا حکم دیا۔بھارت کا یہ کھلم کھلا غیرذمہ دارانہ رویہ اور دیدہ دلیری اس کے چہرے پر چڑھی سیکولرازم کی ملمع سازی کا تازہ ترین ثبوت ہے جو اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے اپنے باشندوں پر روز اول سے عرصہ حیات تنگ کئے ہوئے ہے۔برطانوی وزیر خارجہ اس وقت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شریک ہیں جہاں انھوں نے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو سے ملاقات کے دوران سکھ رہنما کے قتل کیس پر بھی بات چیت کی اور معاملے کی تہہ تک پہنچنے پر زور دیا۔کینیڈین وزیرخارجہ ملینی جولی کے بیان کے مطابق ملنے والے شواہد کی رو سے واقعہ میں ملوث بھارتی اہلکار اس کی خفیہ ایجنسی را کا کینیڈا میں سربراہ تھا۔ وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے چار روز قبل سکھ رہنما کے قتل کے بھارتی حکومتی اقدام کو اپنی ملکی خود مختاری کی ناقابل قبول خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے را کے ایجنٹوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ایک طرف مقبوضہ کشمیر اور اندرون ملک مسلمانوں پر روا رکھے جانے والے بھارتی حکومت کے انسانیت سوز مظالم اور دوسری طرف دنیا میں جہاں جہاں سکھ آباد ہیں ، خفیہ ایجنسی را کی مدد سے سکھ رہنمائوں کی حرکات و سکنات پر نظر رکھنے سمیت اب تک بیرون ملک ان کے 18افراد قتل کئے جاچکے ہیں، حد یہ ہےکہ اونچی ذاتوں نے اپنے ہی ملک میں رہنے والے نچلے درجے کے ہندوئوں کو بھی معاف نہیں کیا۔جسٹن ٹروڈو نے جی 20ملکوں کی سربراہی کانفرنس میں ہردیپ سنگھ نجا رکے قتل کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیاجسے18جون کو کینیڈا کے شہروین کوور میں گورو دوارے کے سامنے قتل کردیا گیا تھا ۔ ہردیپ سنگھ نے بھارتی پنجاب میں آزاد سکھ ریاست کے قیام کی وکالت کی تھی اور بھارتی حکومت نے اس پر دہشت گردانہ حملے کرنے کا الزام لگایا تھا جس کی اس نے تردید کی تھی۔مودی حکومت نے اپنے اقتدار کو دوام دینے کی خاطر جس طرح انتہا پسند ہندو توا سے کام لیا اور اقلیتوں کو تشدد کا نشانہ بنایا،بیرون ملک را کو استعمال کیا ، کینیڈین حکومت کے حالیہ انکشاف نے اس کا سارا پول کھول دیا جس کا پاکستان بارہا مختلف فورموں پر اظہار کرچکا ہے۔ سکھ فار جسٹس کے رہنما پتونت سنگھ پنوں کا کہنا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجار کے قتل میں بھارت کے ملوث ہونے کا ہمارا دعویٰ سچ ثابت ہوا اور بھارتی انٹیلی جنس کے قتل میں ملوث ہونے کی سازش دنیا بھر میں بے نقاب ہوگئی ہے۔نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑجنرل اسمبلی میں شریک ہیں، امید واثق ہے کہ و ہاں وہ اپنے خطاب میں یہ معاملہ اٹھائیں گے اور بھارت کی دہشتگردانہ سرگرمیوں سے متعلق پاکستان کی تشویش کا اظہار کریں گے جس کیلئے کینیڈا، امریکہ ، برطانیہ اور آسٹریلیا پہلے ہی ایک صفحہ پر ہیں۔