اربوں روپے مالیت کے کرپشن ریفرنسز دوبارہ کھولنے کے بعد وفاقی احتساب بیورو (نیب) نے مزید اہم فیصلے کیے ہیں۔
چیئرمین نیب نے کرپشن کے خلاف کارروائیوں کے لیے حساس اداروں کے افسران کی خدمات لینے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق نیب نے اہم عہدوں پر تقرریوں کے لیے ڈیپوٹیشن پر حساس اداروں سے افسران مانگ لیے، حساس اداروں کے یہ افسران آئندہ چند روز میں نیب میں کام کرنا شروع کر دیں گے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ چیئرمین نیب کی منظوری سے حساس اداروں کے افسران کی خدمات کے لیے خط لکھ دیا گیا ہے، نیب میں تمام خالی اسامیوں پر بھی فوری طور پر تقرریاں کر دی جائیں گی۔
نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی چیئرمین نیب اور پراسیکیوٹر جنرل کے عہدوں پر بھی جلد مستقل افسران کا تقرر کر دیا جائے گا، ڈیپوٹیشن پر تعینات ہونے والے انٹیلی جنس افسر و اہلکار نیب دفاتر میں فرائض سر انجام دیں گے۔
نیب ذرائع نے بتایا ہے کہ نیب دفاتر میں مضبوط اور مؤثر انٹیلی جنس سسٹم قائم کیا جائے گا، احتساب کا عمل تیز اور مؤثر بنانے کے لیے انٹیلی جنس افسران اور اہلکاروں سے معاونت لی جائے گی۔
نیب ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ انٹیلی جنس افسران نیب تفتیشی آفیسرز کی معاونت کریں گے، ڈیپوٹیشن پر آئے تمام افسران اپنے اسکیل اور تنخواہ پر ہی کام کریں گے۔
نیب ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے بعد تمام کیسز کو چلانے میں بھی افسران معاونت کریں گے۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 15 ستمبر کو سابق چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل آخری دن آخری کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں نیب ترامیم کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے نیب ترامیم کی کئی شقیں کالعدم قرار دے دی تھیں۔
سپریم کورٹ نے 50 کروڑ روپے کی حد سے کم ہونے پر ختم ہونے والے تمام مقدمات بحال کر دیے تھے اور تمام کیسز احتساب عدالتوں میں دوبارہ مقرر کرنے کا حکم دیا تھا۔
عدالتِ عظمیٰ کے حکم پر ملک بھر کی احتساب عدالتوں کو نیب کی جانب سے ریفرنسز واپس بھیجے جا رہے ہیں۔