سپریم کورٹ آف پاکستان نے محکمۂ تعلیم سندھ میں جعلی بھرتیوں کے کیس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
جسٹس محمد علی مظہر نے 5 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔
عدالت نے چیف سیکریٹری سندھ کو 10 دنوں میں انکوائری کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دیا ہے۔
عدالت نے حکم دیا ہے کہ کمیٹی میں ایڈیشنل سیکرٹری ایجوکیشن اور ڈپٹی سیکریٹری لاء کو شامل کیا جائے اور انکوائری کمیٹی 56 درخواست گزاروں کو نوٹسزجاری کر کے طلب کرے۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے کمیٹی کو 56 درخواست گزاروں کے تقرر کا عمل جانچنے اور ذاتی شنوائی کا موقع دینے کا بھی کہا ہے۔
عدالت کا تحریری فیصلے میں کہنا ہے کہ کمیٹی قواعد و ضوابط پر پورا اترنے والوں کا امتحان لے کر کامیاب ہونے والوں کو لیٹر جاری کرے۔
عدالت نے تحریری فیصلے میں حکم جاری کیا ہے کہ جعلی طریقے سے بھرتی ہونے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے اور جو ملازمین بھرتی ہو کر کام کر چکے ہیں ان کی تنخواہوں کا فیصلہ بھی کمیٹی کرے۔
عدالت نے غیر قانونی بھرتیاں کرنے والوں کےخلاف کارروائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملازمتوں سے فوائد اٹھانے والے اکیلے ذمے دار نہیں ہیں۔
تحریری فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ درخواست گزاروں کو آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔
سپریم کورٹ نے تحریری فیصلے میں انکوائری کمیٹی کو 90 دنوں میں انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے محکمۂ تعلیم میں جعلی بھرتی ہونے والوں کو ملازمتوں سے فارغ کرنے کا حکم دیا تھا۔
جس پر سپریم کورٹ نے اپیلیں خارج کرنے کے بجائے اسکروٹنی کا حکم دے دیا۔