• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سنگھم جیسی فلمیں خطرناک پیغام بھیجتی ہیں، بھارتی جج

--فائل فوٹو
--فائل فوٹو

بھارت میں جن فلموں کو پسند کیا جاتا ہے اب انہی سے متعلق عملی زندگی کے ماہرین نے اس پر تنقید کی ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بمبئی ہائی کورٹ کے جسٹس گوتم پٹیل کا کہنا ہے کہ سنگھم جیسی فلمیں خطرناک پیغام بھیجتی ہیں۔

بھارتی پولیس کی جانب سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے قانون کے عمل کے ساتھ لوگوں کی بے صبری پر بھی سوال اٹھایا۔

بمبئی ہائی کورٹ کے جسٹس گوتم پٹیل نے کہا کہ ’سنگھم‘ جیسی مشہور اور کامیاب فلموں میں دکھائے گئے قانون کے مناسب عمل کی پرواہ کیے بغیر فوری انصاف فراہم کرنے والے ’ہیرو پولیس‘ کا تصور ایک بہت ہی نقصان دہ پیغام دیتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فلموں میں پولیس کو ان ججوں کے خلاف دکھایا جاتا ہے اور اکثر ججوں کو ڈرپوک اور بہت برا لباس پہنا کر دکھایا جاتا ہے۔ فلموں میں پولیس عدالتوں پر قصورواروں کو جانے دینے کا الزام لگاتی ہے اور ہیرو پولیس اہلکار اکیلے ہی انصاف فراہم کرتا ہے۔

جسٹس گوتم پٹیل نے مزید کہا کہ ’سنگھم‘ فلم میں خاص طور پر کلائمیکس سین میں پوری پولیس فورس کو سیاستدان کے خلاف ایکشن کرتے دکھایا گیا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ اب انصاف مل گیا ہے۔

بھارتی جج نے کہا کہ لیکن میں پوچھتا ہوں کیا ایسا ہے، ہمیں سوچنا چاہیے کہ یہ پیغام کتنا خطرناک ہے، یہ بے صبری کیوں؟ اگر اس عمل کو شارٹ کٹ کے حق میں چھوڑ دیا گیا تو پھر ہم قانون کی حکمرانی کو ختم کر دیتے ہیں۔

انٹرٹینمنٹ سے مزید