63 سینئر صحافی اور تجزیہ کاروں نے چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے نام کھلا خط لکھ دیا، جس میں حسان نیازی و دیگر زیر حراست افراد سے متعلق انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کی اپیل کی گئی ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا کہ ہم آپ کو یہ خط لوگوں کے بنیادی حقوق کے محافظ کے طور پر لکھ رہے ہیں۔ حسان خان نیازی و دیگر زیر حراست افراد کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کی جا رہی ہیں، پولیس نے حسان نیازی کو 13 اگست 2023 کو گرفتار کیا تھا، 9 اور 10 مئی کے کیس میں 17 اگست 2023 کو حسان نیازی کو فوج کی تحویل میں دیا گیا، اس کے بعد سے حسان نیازی کا پتہ نہیں چل سکا۔
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ متعلقہ حکام اہل خانہ کو حسان نیازی تک رسائی کی اجازت نہیں دے رہے، اہل خانہ کو بنیادی معلومات دینے سے بھی انکار کر دیا گیا ہے، حسان نیازی کے دفاع کے حق اور پسند کے وکیل کی فراہمی سے بھی انکار کیا جا رہا ہے، جبری گمشدگی کو سپریم کورٹ نے "انسانیت کے خلاف جرم" قرار دیا ہے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی کہا ہے جبری گمشدگی "سب سے گھناؤنے واقعات میں سے ایک ہے، جبری گمشدگی یا کسی زیر حراست شخص کا ٹھکانا ظاہر نہ کرنا آئین کے آرٹیکلز 9، 10 اے اور 14 کی خلاف ورزی ہے، ہمیں حسان نیازی کی صحت اور حفاظت کے بارے میں بھی تشویش ہے۔
خط میں کہا گیا کہ آپ سے اپیل ہے کہ متعلقہ حکام کو حسان نیازی کا ٹھکانا ظاہر کرنے کی ہدایت کریں، حسان نیازی کے خاندان کو ان تک رسائی دینے اور پسند کا وکیل مقرر کرنے کی اجازت دینے کی ہدایت کی جائے۔ تشدد یا دیگر بدسلوکی کے خدشات دور کرنے کےلیے حسان نیازی کے طبی معائنے کی ہدایت بھی کی جائے۔ دیگر تمام افراد جنہیں غائب یا من مانی حراست میں رکھا گیا ہے کو خاندان کے افراد تک رسائی دی جائے، تمام افراد کو ایسے حالات میں رکھا جائے جو ان کے انسانی حقوق کا مکمل احترام کرتے ہوں۔
چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کے متن میں مزید کہا گیا کہ ہمیں یقین ہے عدالتیں 9 اور 10 مئی کے فسادات کے ذمہ داروں کو قانون کے مطابق انصاف کے کٹہرے میں لائیں گی۔ ملزمان اور ان کے اہل خانہ کی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ناقابل قبول ہیں۔
اس میں کہا گیا کہ ہمیں امید ہے آپ ملک میں آئین، بنیادی انسانی حقوق اور جمہوری اقدار کو برقرار رکھنے کےلیے تیزی سے کام کریں گے، ہمیں پورا یقین اور توقع ہے کہ آپ ہماری اپیل کا نوٹس لیں گے۔