سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ میرے خلاف مقدمہ وچ ہنٹ (سیاسی انتقام) کا اب تک کا سب سے بڑا تسلسل ہے، سادہ الفاظ میں یہ مقدمہ انتخابی مداخلت ہے۔
نیویارک کے ایک جج نے گذشتہ ہفتے سول فراڈ کے مقدمے میں ٹرمپ اور ان کے بیٹوں کو دھوکا دہی میں ملوث قرار دیا تھا۔
نیو یارک کی عدالت میں اپنے خلاف سول فراڈ مقدمے کی سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت میں جانے سے پہلے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ہماری ایک بڑی کمپنی ہے۔ ہم نے ایک عظیم کمپنی بنائی ہے، ہماری کمپنی کے پاس دنیا کی بڑی جائیدادیں ہیں اور اب مجھے ایک نامعقول جج کے پاس جانا ہے، میرے خلاف مقدمہ انتخابی مداخلت ہے۔
نیویارک کی اٹارنی جنرل نے ٹرمپ پر کاروباری اثاثوں کی زائد مالیت بتا کر بینکوں، بیمہ کنندگان کو دھوکا دینے کا الزام عائد کیا ہے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت سے ٹرمپ پر کم از کم 250 ملین ڈالر جرمانے اور ٹرمپ اور ان کے بیٹوں کے نیویارک میں کاروبار پر مستقل پابندی کا مطالبہ کیا ہے۔