سندھ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اشیاء ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے، ذخیرہ اندوزی کی روک تھام اور اسپیشل عدالت میں ججز کی عدم تعیناتی کے کیس میں احکامات کے باوجود تحریری جواب جمع نہ کرانے پر صوبائی اور وفاقی حکومت پر برہم ہو گئے۔
قائم مقام چیف جسٹس عرفان سعادت خان نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ اسپیشل عدالت میں ججز کی تعیناتی کے لیے تحریری جواب طلب کیا تھا، ہمیں صرف ہاں یا نہ میں جواب دیں۔
عدالت نے وفاقی حکومت کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے سوال کیا کہ آپ نے عدالتی احکامات پر جواب تیار کیا؟
سندھ ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ آپ دونوں نے کہا تھا آئندہ سماعت پر جواب لے کر آئیں گے، دونوں حضرات جواب لے کر نہیں آئے، وفاقی اور صوبائی حکومت کو ہفتے کی مہلت دے رہے ہیں، تحریری جواب جمع کرائیں۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ گودام رجسٹریشن کے لیے سندھ گوڈاؤن رجسٹریشن ایکٹ 1996ء لایا گیا، گودام رجسٹریشن ایکٹ نافذ کر کے عوام کو ذخیرہ اندوزوں سے نجات دلائی جائے۔
سندھ ہائی کورٹ نے مزید سماعت 2 نومبر تک ملتوی کر دی۔