رات کے گیارہ بج رہے تھے۔اچانک موبائل فون کی گھنٹی بجی ، دوسری طرف جانی پہچانی آواز تھی۔سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے میاں نواز شریف کے دیرینہ ساتھی کریم یوسف(مولوی عبدالشکور)کہنے لگے کہ آپ نے میاں نوازشریف کے ہمراہ دبئی سے پاکستان کا سفر کرنا ہے اور میاں صاحب نے اپنے کیبن میں سفر کرنے والے آٹھ افراد کی فہرست میں آپکا نام خود شامل کیا ہے۔بہرحال سفری دستاویزات نامکمل ہونے کی وجہ سے خاکسار دبئی تو نہیں پہنچ سکا،لیکن 21اکتوبر کی شام لاکھوں انسانی سروں کا سمندر عبور کرکے میاں نوازشریف کیلئے سجائے گئے اسٹیج تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا۔
2010کے بعد سے اسی مینار پاکستان کے مقام پر متعدد جلسے دیکھنے کا اتفاق ہوا۔مگر مسلم لیگ ن کا حالیہ جلسہ مینار پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑ ا جلسہ تھا۔مسلم لیگ ن کی قیادت کو خود بھی اندازہ نہیں تھا کہ وہ اتنی جلدی مینار پاکستان کو بھر لیں گے اور کبھی نہ بھرنے والا مینار پاکستان(اقبال پارک) اس جلسے کے انعقاد کیلئے چھوٹا پڑجائے گا۔لیکن ان آنکھوں نے وہ منظر دیکھا ہے کہ جب نوازشریف کے خطاب سے کئی گھنٹے پہلے مینار پاکستان اور اس کے مضافات کے علاقے انسانی سروں کے سمندر سے بھر گئے ۔
زندہ دلان لاہور نے دوسرے شہروں سے آنے والے قافلوں کو مینار پاکستان تو کیا اس کی دس کلومیٹر کی حدود میں بھی داخل ہونے کا موقع ہی نہیں دیا۔ہزاروں بسیں جن میں لاکھوں لوگ سوار تھے ،وہ کئی گھنٹے بابو صابوموٹروے انٹر چینج،راوی ٹول پلازہ اور ٹھوکر نیاز بیگ پر کھڑے انتظار کرتے رہے لیکن جلسہ گاہ نہیں پہنچ سکے۔جلسےکااصل مقام مینار پاکستان،گریٹ اقبال پارک تھا،لیکن مجمع مینار پاکستان کے باہر سڑکوں پر میلوں میل پھیلا ہوا تھا۔میں بلاخوف تردید یہ کہہ سکتا ہوں کہ جتنا بڑا جلسہ مینار پاکستان کے اندر پارک میں ہورہا تھا ،اس سے کئی گنا بڑا جلسہ باہر سڑکوں پر نظر آرہا تھا۔میاں نوازشریف کا خطاب سننے کیلئے بے چین لاکھوں لوگوں کا جذبہ بتارہا تھا کہ یہ لائے نہیں گئے بلکہ انہیں نوازشریف کی محبت کی مقناطیسیت کھینچ لائی ہے۔نواز شریف کی ایک جھلک دیکھنے کیلئے بے چین لاکھوں لوگوں نے کئی گھنٹے جلسہ گاہ میں بیٹھ کر انتظار کیااور جس لمحے نواز شریف جلسہ گاہ کےاسٹیج پر پہنچے لوگوں کا والہانہ اندازِمحبت دیدنی تھا۔ایسا چارجڈ،الیکٹرک مجمع طویل عرصے بعد دیکھنے کو ملا۔اپنے خطاب کے دوران سابق وزیراعظم نوازشریف جب مجمع کو کوئی بات سمجھانے کے لئے خاموش ہونے کا کہتے تو پوری جلسہ گاہ پر گہرا سکوت طاری ہوجاتا۔کل پنجاب اور بالخصوص اہالیان لاہور نے ثابت کردیا کہ وہ آج بھی نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں۔
یہ مقولہ مشہور ہے کہ جب لاہو ر جاگتا ہے تو پھر پورا پنجاب جاگ جاتا ہے اور پھر پنجاب پورے ملک کو جگاتا ہے۔21اکتوبر کو نوازشریف کے جلسے میں اس مقولے کا عملی مظہردیکھنے کو ملا ۔نوازشریف ایک مرتبہ پھر گردش دوراں کو ٹال کر واپس آگئے ہیں۔لندن قیام کے دوران خاکسار کے ساتھ آخری ملاقاتوں میں سابق وزیراعظم نوازشریف جن تلخ یادوں کو بھلانے کا مصمم ارادہ کرچکے تھے۔مینار پاکستان میں ان کی تقریر اس کا عملی نمونہ تھی۔جس نوازشریف کو میں جانتا ہوں ،اس نے واقعی ماضی کی تلخ یادوں کو دل سے نکال کر سب کو معاف کردیا ہے۔اسی لئے نوازشریف کی تقریر مسلم لیگ ن کے قائد سے زیادہ ایک اسٹیٹس مین کی تقریر تھی۔نہ کوئی گالی گلوچ اور نہ ہی کسی قسم کا انتقام ۔نہ کسی سیاسی مخالف پر کیچڑ اچھالا اور نہ مشرقی روایات کو پامال کیا۔بلکہ ایک عام آدمی کے دکھوں کا مداوا کرنے کے حوالے سے بات کی۔اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ذکر بھی اس پیرائے میں کیا کہ ان زیادتیوں کے بعد اصل نقصان عام آدمی کا ہوا۔جس کا چولہا تک بجھ گیا۔
نوازشریف کے استقبالیہ جلسے کی اہم خاصیت یہ تھی کہ مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والا ہر شخص،ہر گروپ پورے دل سے اس جلسے کو کامیاب کرانا چاہتا تھا۔اس کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ نوازشریف مسلم لیگ ن میں واحد شخصیت ہے ،جس پر پوری جماعت متفق ہوتی ہے۔21اکتوبر کے جلسے کی کامیابی نے جہاں پاکستان کی سیاسی تاریخ پر گہرے نقش ثبت کردیئے ہیں ،وہیں یہ بات ایک مرتبہ پھر طے ہوگئی ہے کہ مسلم لیگ ن کا سیاسی وجود ہی نوازشریف سے ہے اور لوگ نوازشریف کے نام پر ہی باہر نکلتے ہیں۔
آج بھی اس جماعت میں نوازشریف کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ماضی میں پاکستان کی طاقتور ترین اسٹیبلشمنٹ سمیت مختلف سیاستدانوں نے اس جماعت میں نوازشریف کا متبادل تیار کرنے کی بہت کوشش کی لیکن وقت نے ہر مرتبہ ثابت کیا کہ نوازشریف کا متبادل بھی نوازشریف ہی ہے۔ اس جلسے کو کامیاب بنانے میں میاں شہباز شریف سمیت پوری جماعت نے دن رات محنت کی لیکن اس مرتبہ بھی ایک نہتی لڑکی سب پر بھاری رہی۔اگر ماضی کے جلسوں اور اس جلسے میں کوئی تفریق تلاش کی جائے تو وہ فرق مریم نواز ہے۔مریم نواز کو اس جلسے کی کامیابی کی اہمیت کا بخوبی احساس تھا،انہیں اندازہ تھا کہ اس جلسے کی کامیابی ہی مسلم لیگ ن کے سیاسی مستقبل کا تعین کرے گی اور مریم نواز اپنی اس کوشش میں کامیاب رہیں اور انہوں نے ایک مرتبہ پھر ثابت کیا کہ وہ نوازشریف کی کمزوری نہیں بلکہ نوازشریف کی طاقت ہیں۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس
ایپ رائےدیں00923004647998)