آئی سی سی ورلڈ کپ میں لگاتار چارنا کامیوں کے بعد شاہین اور فخر کی عمدہ کارکردگی نہ صرف پاکستان کو فتح کے ٹریک پر لے آئی بلکہ امیدوں کو یکسربجھنے سے بچالیا۔ بنگلہ دیش کیخلاف بڑے مارجن سے کامیابی حاصل کی۔ ٹیم کا اعتماد ڈانواںڈول ہوچکا تھا، عوام کی امیدیں ختم ہوچکی تھیں، سوشل اور الیکٹرانک میڈیا پر تنقید کی جارہی تھی، ایک بار پھر سے آف فیلڈ لڑائیاں بھی شروع ہوچکی تھیں۔ اختلافات ،ٹیم اور پی سی بی کے تنازعات اور چیف سلیکٹر کے استعفیٰ کے معاملا ت سے دنیائے کرکٹ میں جگ ہنسائی ہوئی۔پاکستان کو سیمی فائنل تک رسائی کےاپنے امکانات کو زندہ رکھنے کیلئے یہ میچ جیتنا ضروری ہوگیا تھا۔ قومی ٹیم نے جس طرح بنگلہ دیش کیخلاف میچ میں پرفارم کیا ہر کسی کو ٹورنامنٹ میںایسے ہی کھیل کی امید تھی کیونکہ ہر کوئی ورلڈ کپ سے قبل پاکستان کو ٹاپ چارٹیموں میں دیکھ رہا تھا اگرچہ پاکستان کے سیمی فائنل تک رسائی کے رستے اب بھی ’’اگر مگر‘‘ سے اٹے پڑے ہیں مگر پہلے بھی کئی بار قومی ٹیم اسی طرح آگے بڑھتی رہی ہے۔ دیکھیں اس بار قسمت ساتھ دیتی ہے یا نہیں؟ بنگلہ دیش کے خلاف شاندار جیت میں اہم کردار ادا کرنے والے بیٹسمین فخر زمان اور فاسٹ بالر شاہین آفریدی نے ٹیم کو وہ آغاز فراہم کیا جس کی امید ان سے ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل کی جا رہی تھی، فخر زمان نے 7 چھکوں کے ساتھ 81رنز کی جارحانہ اننگز کھیلی اس سے قبل ایشیا کپ اور ورلڈ کپ کے پہلے میچ میں ان کی فارم پر سوالیہ نشان تھے ان کا فارم میں آنا نیک شگون ہے ۔شاہین آفریدی تیز ترین 100وکٹیں لینے والے پہلے بالر بن گئے۔ انہوں نے یہ سنگ میل 51میچوں میں حاصل کیا۔ قومی ٹیم میں ایک اچھے اسپنر کی کمی شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔ ماضی میں عبدالقادر، ثقلین مشتاق، سعید اجمل اور مشتاق احمد جیسے اعلیٰ پائے کے اسپنرموجود تھے لیکن موجودہ ٹیم میں ان جیسا تو دور کی بات اوسط درجے کےا سپنر بھی موجو د نہیں۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998