سپریم کورٹ میں 90 دنوں میں عام انتخابات کرانے کے لیے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے حکم دیا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر آج ہی اس معاملے پر صدرِ مملکت سے مشاورت کریں۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ اس بارے میں آج ہی عدالت کو آ کر بتائیں، اگر آج ہی الیکشن کمیشن صدر سے مشاورت کر لیتا ہے تو سماعت کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی جائیں چیف الیکشن کمشنر سے کہیں کہ صدر سے مشورہ کریں اور آ کر عدالت کو بتائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کیا کسی کو اعتراض ہے کہ الیکشن کمیشن صدرِ مملکت سے مشاورت کر لے؟
سپریم کورٹ میں پی ٹی آئی وکیل علی ظفر نے کہا کہ صرف پتھر پر درج انتخابات کی تاریخ چاہیے۔
پیپلز پارٹی کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ مشاورت پر کوئی اعتراض نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ دیکھیں آج ہم نے پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کو اکٹھا کر دیا، کل کو سرخی نہ لگی ہو کہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کا اتحاد ہو گیا ہے۔
عدالت میں اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے کہا کہ یہ دونوں ویسے ہی بہت قریب ہیں۔
علاوہ ازیں الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول سے متعلق سپریم کورٹ کو آگاہ کر دیا۔
عدالت میں الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ 29 جنوری کو حلقہ بندیوں سمیت تمام انتظامات مکمل ہو جائیں گے، 11 فروی کو ملک بھر میں انتخابات ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ 3 سے 5 دن حتمی فہرستوں میں لگیں گے اور 5 دسمبر کو حتمی فہرستیں مکمل ہو جائیں گی، 5 دسمبر سے 54 دن گنیں تو 29 جنوری بنتی ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ انتخابات میں عوام کی آسانی کے لیے اتوار ڈھونڈ رہے تھے، 4 فروی کو پہلا اتوار بنتا ہے جبکہ دوسرا اتوار 11 فروری کو بنتا ہے، ہم نے اپنے طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ 11 فروری والے اتوار کو الیکشن کروائے جائیں۔