پاک فوج دو دہائیوں سے دہشت گردوں کے خلاف ملک و قوم کی سلامتی اور بقا کے لئے زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہے جس میں ہزاروں فوجی افسر اور جوان اپنی جانوں کے نذرانے دے چکے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب اور آپریشن ردالفساد نے ان کی کمر توڑ دی تھی تاہم پچھلے کئی ماہ سے کم و بیش ہر روز پاک فوج کی جانب سے دہشتگردی کی روک تھام اور دوسری طرف دہشتگردوں کی کارروائیاں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ ان کا وجود مکمل طور پر ختم نہیں ہوسکا۔ خیبر پختونخوا کے علاقے تیراہ میں پیر کے روز ممکنہ طور پر موجود دہشتگردوں کے خاتمے کے لئے کلیئرنس آپریشن کیا جا رہا تھا جس کے دوران سکیورٹی فورسز نے تین دہشتگردوں کو ہلاک کردیا جبکہ فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے لیفٹیننٹ کرنل محمد حسن حیدر، نائیک خوشدل خان، نائیک رفیق خان اور لانس نائیک عبدالقادر شہید ہوگئے۔ پوری قوم کو اپنے شہدا پر فخر ہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مسلح افواج دہشت گردی کا ناسور ختم کرنے کےلئے پرعزم ہیں۔ بہادر جوانوں کی اس طرح کی قربانیوں سے ہمارے عزم کو مزید تقویت ملتی ہے۔ صدراور وزیر اعظم نے بھی شہدا کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ۔ملک میں دہشتگردی کی نئی لہر ایسے وقت ابھر رہی ہے جب سیاسی ادارہ جاتی اتفاق رائے سے عام انتخابات کے انعقاد اور افغان باشندوں سمیت غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے نکالنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ پاکستان ایئر فورس میانوالی کے ٹریننگ سینٹر پر حملہ (جس میں 9دہشتگرد مارے گئے) بلوچستان میں دہشتگردانہ کارروائی میں 14جوانوں کی شہادت کے المناک واقعہ کے بعد دہشت گرد کون ہیں، کہاں سے آتے ہیں، کہاں قیام پذیر ہوتے ہیں اور کس ملک کی سرزمین کو استعمال کر رہے ہیں، کہاں سے فنڈنگ ہوتی ہے۔ اس تناظر میں یقیناً کھوج لگایا جا رہا ہوگا۔ دہشتگردی میں از سر نواضافے کے اسباب کا تعین اور تدارک لازمی ہوگیا ہے تاکہ مسئلہ جڑ سے ختم ہو۔