• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جوں جوں الیکشن کے دن قریب آ رہے ہیں وطن عزیز پاکستان کو درپیش چیلنجز میں کمی کے بجائے ان میں روز بروز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پاکستانی عوام کے لئے ایک جانب جان لیوا مہنگائی، بجلی، سوئی گیس اور پانی کے بلوں کی بڑھتی قیمتوں نے خاصی مشکلات پیدا کر دی ہیں تو دوسری جانب کراچی، لاہور سمیت ملک بھر میں امن و امان کی ناگفتہ بہ صورتحال نے لوگوں کا جینا دشوارکردیا ہے۔جرائم میں کئی گنا اضافے کی سب سے بڑی وجہ تو مہنگائی اور بے روزگاری ہے۔بدقسمتی سے ملک میں اس وقت جو خوفناک مہنگائی موجود ہے جو سفید پوش طبقے کیلئے بھی اب ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ غریب طبقہ تو موجودہ مہنگائی کی لہر سے تنگ آ کر اب بالکل ہی دیوار کے ساتھ لگ گیا ہے۔عوام کو ریلیف دینا اور امن وامان کی صورتحال کو بہتر بنانا حکومت کی اولین ذمہ داری ہوتی ہے لیکن لگتاہے کہ نگران حکومت کوگویاعوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔ جب تک عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم نہیں کیا جائے گا اس وقت تک خوشحال اور ترقی یافتہ پاکستان نہیں بن سکتا۔المیہ یہ ہے کہ لاہور سمیت پورے صوبے میں عوام کی جان اور مال کچھ بھی محفوظ نہیں رہا۔ اسٹریٹ کرائمز میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ لاہور میں رواں سال کے دوران معصوم بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 161واقعات پیش آئے جن میں سے 153مجرمان کو گرفتا ر کیا گیا ہے۔جب تک ان سفاک افراد کونشانِ عبرت نہیں بنایا جائے گا اس وقت تک یہ گھناونا جرم ختم نہیں ہو گا۔

وفاقی وزارتِ انسانی حقوق کی رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ5سال میں 15ہزار خواتین کوجنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔لمحہ فکریہ یہ ہے کہ ان افسوسناک واقعات کی روک تھام کے حوالے سے حکومت کی کارکردگی مایوس کن ہے۔پاکستان میں روزانہ اوسطاً 10خواتین کو نشانہ بنایا جارہا ہے مگر مجرمان قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ مضحکہ خیز امر یہ ہے کہ حکومت صرف قانون بناتی ہے مگر اس پر عملدر آمد نہیں کروا پاتی۔خواتین کے ساتھ بد سلوکی کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہیے۔ایسے لگتا ہے کہ پنجاب سمیت پورے ملک کے عوام بے یارو مددگار چھوڑ دیے گئے ہیں اور نگران حکومت ا پنا اصل کام کرنے کی بجائے اب کسی خاص ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ ہمارا ملک مسلسل تنزلی کی طرف گامزن ہے۔پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی گزشتہ ناکام حکومتوں کی بدولت غربت کی عالمی درجہ بندی میں پاکستان 116ممالک کی فہرست میں اس وقت 92ویں نمبر پر ہے۔ ملک میں شرح غربت 35.7فیصد ہو چکی ہے۔سیلاب کے بعد پاکستان کے 90 لاکھ افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے ہیں جبکہ اس سے پہلے یہ تعداد 58لاکھ افراد پرمشتمل تھی۔ پاکستان کے عوام نے آٹھ فروری کے الیکشن میں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کو پاکستانی قوم نے آزما لیا ہے۔ تینوں نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ آج ملک و قوم کو جو مسائل درپیش ہیں وہ انہی نا اہل حکمران طبقے کی ناکام معاشی،سیاسی اور سفارتی پالیسیوں کی بدولت ہیں۔پاکستا ن کو ترقی کے راستے پرچلانے کے لئے اس وقت محب وطن قیادت کی اشدضرورت ہے۔امیر جماعت اسلامی سراج الحق اس وقت پاکستانی عوام کی امیدوں کا مرکز بن چکے ہیں اس بار قوم کو انھیں بھی آزمانا چاہیے۔ سب نے دیکھ لیا ہے کہ جب بھی قوم پر مشکل وقت آتا ہے تو سراج الحق اور جماعت اسلامی میدان عمل میں سرگرم ہوتی ہے۔ ملک میں حالیہ مہنگائی کی خوفناک لہر میں جماعت اسلامی نے چاروں صوبوں میں کامیاب دھرنے دیئے اور حکومت کو پٹرول کی قیمتیں نیچے لانے پر مجبور کیا۔ سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب میں سیلاب کے دوران جماعت اسلامی کی الخدمت فاؤ نڈیشن ریسکیو اور ریلیف کے کاموں میں پیش پیش رہی بلکہ یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ الخدمت فاؤنڈیشن نے سیلاب کے دوران اپنی عوامی خدمات کی بدولت عوام کے دل جیت لیے ۔ اسی طرح اب غزہ فلسطین میں اسرائیلی جارحیت اور وحشیانہ دہشت گردی کا معاملہ پیش آیا تو جناب سراج الحق نے آگے بڑھ کر پوری قوم کو لیڈکیا۔ کراچی اور اسلام آباد میں جماعت اسلامی نے شاندار غزہ ملین مارچ کیے۔ پورے ملک کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز پر فلسطین کے عوام سےاظہار یکجہتی کے لیے احتجاجی مظاہرے بھی کیے۔ اب انیس نومبر کو ان سطور کی اشاعت تک لاہور میں جماعت اسلامی ایک اور عظیم الشان غزہ مارچ کر چکی ہو گی۔ اس غزہ ملین مارچ میں مردو خواتین، بچے اور بزرگ شریک ہوکر فلسطینی مسلمانوں سے بھرپو ر انداز میں اظہار یکجہتی کریں گے۔ قبلہ اول کی آزادی کے لیے جدوجہد کرنا ہمارے اوپر فرض بھی ہے اور قرض بھی۔ اسی تناظر میں پاکستان اور عالم اسلام کے مسائل کے حل کے لیے جناب سراج الحق اور جماعت اسلامی کا شاندر کردار ہے جسے کبھی نہیں بھلایا جا سکے گا۔ غزہ فلسطین کے ایشو پر تینوں بڑی جماعتوں مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی نے محض خالی خولی بیانات دیئے ہیں۔ ایسے لگتا ہے کہ یہ تینوں جماعتیں امریکہ کو ناراض نہیں کرنا چاہتیں۔ اسی لیے اب تک غزہ فلسطین کے ایشو پرمسلم لیگ ن، پی پی پی اور پی ٹی آئی نے ایک جلسہ یا مظاہرہ بھی نہیں کیا۔سابق وزیراعظم نواز شریف کی سیاسی تاریخ کا مطالعہ کریں تو یہ بات نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے کہ وہ بار بار اپنا موقف تبدیل کرتے رہتے ہیں‘ وہ ایک بات کرتے ہیں مگر جب اس پر ردعمل آتا ہے تو پیچھے ہٹ کر مفاہمت کے راستے اقتدار حاصل کر لیتے ہیں مگر پھر مشکلات دیکھ کر دوسری طرح کی بات کرتے ہیں، انہوں نے کبھی عوام کی طاقت پر بھروسہ نہیں کیا۔ ہمیشہ مقتدر حلقوں سے ہاتھ ملا کر اقتدار تک پہنچے ہیں اب بھی انہوں نے خفیہ مفاہمت کا راستہ ہی اپنایا ہے۔ ہمارا یہ المیہ رہا ہے کہ ملک و قوم پر حکمرانی کرنے والی ن لیگ ہو یا پیپلز پارٹی، یہ صرف ملکی سطح پر ہی نہیں بلکہ ذاتی مفادات کی خاطر بین الاقوامی سطح پر بھی اپنے اقتدار کی خاطر مصلحت پسندی کا راستہ ہی اختیار کرتی رہی ہیں۔ غزہ میں ننگی جارحیت پر بھی مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اسرائیل پر تو تنقید کرتی ہیں مگر اس کے سرپرست امریکا کے گھناؤنے کردار سے متعلق ن لیگ اور پیپلز پارٹی دونوں خاموشی اختیار کر لیتی ہیں اور ہمیشہ امریکا کے ایجنڈے کو ملک میں آگے بڑھاتی ہیں۔

تازہ ترین