• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ: منشیات سے متعلق کیسز پر پولیس، اداروں کو ماہرانہ طریقہ اختیار کرنے کا حکم

سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) نے منشیات سے متعلق کیسز میں پولیس سمیت دیگر اداروں کو ماہرانہ طریقہ اختیار کرنے کا حکم دے دیا۔

عدالت عظمیٰ نے 1800 گرام چرس برآمدگی کے ملزم کی درخواست ضمانت سے متعلق سماعت پر حکم دیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے منشیات سے متعلقہ کیس کے حکم نامے میں اہم آبزرویشنز دیں۔

عدالت عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا کہ منشیات جیسی برائی کے دور رس اثرات ہوتے ہیں، نشے کے عادی افراد کے باعث گھر تباہ ہوتے ہیں اور علاج سے مالی بوجھ بھی بڑھتا ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم میں مزید کہا گیا کہ منشیات جیسی برائی روکنے کے لیے تمام ادارے اقدامات کریں۔

عدالتی حکم میں یہ بھی کہا گیا کہ امید کرتے ہیں منشیات جیسی برائی کی روک تھام کے لیے تمام ادارے بہتر کام کریں گے۔

سپریم کورٹ نے حکم میں کہا کہ بروقت شواہد اکٹھے کرنے سے استغاثہ اور مقدمات کی کارروائی میں بھی بہتری آئے گی، وقت آ گیا ہے ملکی اداروں میں اختیار رکھنے والے اپنے کام میں مہارت لائیں۔

ایس سی پی کے حکم میں کہا گیا کہ منشیات سمیت کیسز میں شواہد موبائل فون کے ذریعے فوری اکٹھے کرنے کا طریقہ کار اپنانا چاہیے۔

عدالتی حکم میں کہا گیا کہ حکم نامے کی کاپی اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کے سربراہ، سیکریٹری وزارت نارکوٹکس کنٹرول، تمام آئی جیز اور صوبائی ہوم ڈپارٹمنٹ کو بھجوائی جائیں۔

عدالت نے ملزم زاہد سرفراز گل کے کیس میں اسلام آباد پولیس کی ناقص تفتیش پر برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ پولیس کے مطابق ملزم زاہد سرفراز سے 18 سو گرام چرس برآمد ہوئی، ملزم کو عوامی مقام سے گرفتار کیا گیا، پولیس نے گرفتاری کے وقت موبائل فون سے ویڈیو بنانے کےلیے اپنی عقل استعمال نہیں کی۔

قومی خبریں سے مزید