عمران خان کے سیاسی عقائد کو تسلیم کرنے سے انکار کرنےوالوں کا ماننا ہے کہ عمران خان 1992کرکٹ ورلڈکپ کی کامیابی کاتمام تر کریڈٹ حاصل کرکے یہ تاثر قائم کرنے میں کامیاب ہوئے کہ ورلڈ کپ میں صرف انہوں نے اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر جیتا تھا اوراس تاثر کے ذریعے ہر سطح پرمفادات حاصل کرنے کی ’’تحریک‘‘ شروع کر دی۔ ساری دنیا میں خود کو برگزیدہ ہستی قرار دینے والےکرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عمران خان نے مبینہ طور پر گمراہی کا وہ راستہ اختیار کر جس کا انجام دنیا اور آخرت میں بہت گھناؤنا ہو سکتا تھا لیکن ان کے نظریات کے مخالف لوگوں کے مطابق عمران خان نے آخرت کو بھول کر دنیاوی لذت کا وہ راستہ اختیار کیا جہاں سے واپسی ممکن نہیں۔
پھر وہی ہوا جس کی توقع کی جاسکتی تھی، ابتداء عمران خان اور ان کی امریکن دوست سیتاوائٹ کے درمیان سنگین اختلافات سے ہوا جب سیتاوائٹ نے بیٹی کو جنم دیا اور دعویٰ کیا یہ عمران خان کی بیٹی ہے لیکن عمران خان نے اسے بیٹی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا جس کے ردعمل کے طور پر سیتاوائٹ نے عمران خان کے رویہ سے مایوس ہوکر انصاف کے لئے عدالت سے رجوع کیا لیکن عمران خان نے مقدمہ کی پیروی کرنے سے اجتناب کیا اور عدالت کے حکم کے باوجود ڈی-این-اے کرانے سے بھی انکار کردیا تاہم عدالت نے فیصلہ سیتاوائٹ کے حق میں کردیا۔اس دوران سیتاوائٹ کسی حادثے میں ہلاک ہوگئیں تو عمران خان کی سابق اہلیہ جمائمہ گولڈ سمتھ نے عمران خان کی متنازعہ بیٹی ٹیریان وائٹ کو اپنا لیا اور اسے اپنے پاس لندن لے آئیں۔
یہاں عمران خان کی متنازع لائف اسٹائل کا اختتام نہیں بلکہ نکتۂ آغاز تھا جب عمران خان کے خلاف مختلف اطراف سے جنسی،معاشی اور اخلاقی الزامات کی بوجھاڑ شروع ہوگئی یہاں تک کہ عمران خان کے پیروکاروں کو بھی تشویش ہوئی اور انہوں نے عمران خان کا اصل چہرہ دیکھنے کی جستجو شروع کردی۔اسی دوران عمران خان کی ایک اہلیہ ریحام خان کی جانب سے اپنے سابق شوہر کے کردار پر ایک جامع کتاب شائع ہو گئی جس نے دنیا بھر میں تہلکہ برپا کردیا لیکن عمران خان کی حکومت پاکستان میں اس کتاب کے اجراء پر پابندی عائد کردی۔اسی عرصہ میں عمران خان کی متنازعہ اور شرمناک آ ڈیو لیکس منظرعام پر آنے لگیں لیکن عمران خان نے ان آ ڈیو لیکس پر کوئی اعتراض ریکارڈ کرایا اور نہ ہی ان کا فرانزک کرانے کا مطالبہ کیا۔حال ہی میں رونما ہونے والے دو واقعات نے عمران خان کی گمراہی کی داستانوں کی تصدیق کردی۔پہلا واقعہ عمران خان کی موجووہ اہلیہ بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کی جیو ٹی وی کے اینکر پرسن شاہزیب خانزادہ کے ٹاک شو میں عمران خان کے خلاف اظہار خیال تھا جس میں مانیکا نے عمران خان کے کردار اور اطوار کے بارے میں گفتگو کی اور اس کے چند روز بعد ہی انہوں نے ایک عدالت میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح سے پہلے ناجائز تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انہوں ان کے نازیبا حرکات ہی کی بنیاد پر بشریٰ بی بی کی طلاق دی۔اسلام آباد کی ایک عدالت میں دائر کی جانے والی درخواست میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے نکاح کو غیر شرعی قرار دیتے ہوئے مانیکا نے موقف اختیار کیا کہ عمران نے بشریٰ کے ساتھ پہلا نکاح عدت کی شرعی مدت پوری ہونے سے قبل کیا اس دوران فرح گوگی نے طلاق کی تاریخ میں تبدیلی کرنے پر زور دیا تو انہوں نے اس غیر شرعی اقدام سے انکار کردیا۔خاور مانیکا نے درخواست میں کہا ہے کہ عمران خان نے ان کی اہلیہ کو ورغلا کر گمراہ کیا اور خاندان کی عزت خاک میں ملادی۔
ابھی بشریٰ بی بی اور عمران خان کے نکاح کے جائز یا ناجائز ہونے کا تنازعہ موجود تھا کہ ماضی کی ایک معروف ادارہ اور ماڈل حاجرہ خان پانیزئی کی خودنوشت، جہاں افیون پیدا ہوتی ہے ، شائع ہوئی اور اس کی رونمائی کے لئے اسلام آباد کا انتخاب کیا گیا۔اپنی خودنوشت میں حاجرہ پانیزئی نے عمران خان کے ساتھ اپنے تعلقات کی نوعیت اور ان میں پیدا ہونے والے مدوجزر کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسے لوگ ہیرو اور مسیحا سمجھتے ہیں حقیقت میں وہ کس کردار کا م مالک ہے۔پانیزئی نے عمران خان کی جنونیت کا ذکر کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ میں ایک اکیس سالہ لڑکی کو جانتی ہوں جس کے ساتھ عمران خان نے جنسی تعلقات استوار کرکے اس کی زندگی تباہ کردی۔حاجرہ نے اپنی خودنوشت میں ایسے متنازعہ باب کھولے ہیں جس کے اوراق عمران خان کے کئی لڑکیوں کے ساتھ غیراخلاقی تعلقات سے بھرے پڑے ہیں جنہیں پڑھ کر قوموں کے لئے شرمسار ہونے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔