• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کی ہدایت پر مجاز حکام نے پنجاب بھر میں چنگچی رکشوں اور ان کی ورکشاپوں کے خلاف کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔رکشہ مالکان کو 30 دن کی مہلت دی گئی ہے جس کے بعد غیرقانونی موٹرسائیکل اور لوڈر رکشہ بنانے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا جائے گا۔پہلے مرحلے میں بڑے بعدازاں چھوٹے شہروں اور دیہی آبادیوں میں کارروائی ہوگی۔ سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اس وقت صرف لاہور شہر میں 80 ہزار سے زائد موٹرسائیکل رکشے چل رہے ہیں جن میں سے صرف 20 فیصد رجسٹرڈ ہیں، اس کے علاوہ 900 غیرقانونی ورکشاپیں ہیں۔یہ بات بجا ہے کہ چنگچی رکشے ملک بھر میں چل رہے ہیں جو تانگوں کا بدل اور غریب عوام کو سستی آمدورفت فراہم کرتے ہیںلیکن یہ دھواں اور گردوغبار پیدا کرکے ماحول کی آلودگی کا باعث بھی بن رہے ہیں۔اسطرح کروڑوں افراد سانس کے ذریعے اپنے اندر بیماریاں پال رہے ہیں۔ان سے پیدا ہونے والی فضائی اور زمینی آلودگی سڑک کے کنارے کھڑی ریڑھیوں اور دکانوں میں رکھی اشیائے خوردونوش میں شامل ہوکر امراض معدہ اور ہیپاٹائٹس جیسے امراض کا موجب بن رہی ہے۔چنگچی رکشوں سے شاہراہوں پر ٹریفک میں خلل پیدا ہونا بھی عام ہے البتہ حکومت نے انھیں بند کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا ہے جب ملک کے طول وعرض میں لاکھوں افراد کا اس سے روزگار بندھ چکا ہے، یہ اقدام اگر شروع ہی میں اٹھالیا جاتا تو اس وقت صورتحال اس قدر مخدوش نہ ہوتی۔ بہتر ہوگا کہ ایسی حکمت عملی ترتیب دی جائے کہ جس سے اس روزگار سے وابستہ افراد کو آمدنی کے متبادل مواقع میسر آسکیں اور عوام الناس کو بھی ٹرانسپورٹ کی سہولت ملتی رہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین