سندھ ہائی کورٹ نے اورنگی ٹاؤن میں پولیس کی ڈکیتی کے کیس میں ایس ایس پی ویسٹ کو 12 دسمبر کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔
عدالت میں گرفتار ڈی ایس پی کی پولیس انکوائری کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ایس ایچ او پیر آباد انکوائری میں شامل اور ڈکیتی میں ملوث بھی ہیں۔
وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ کسی ایماندار افسر سے انکوائری کروائی جائے۔
ڈی ایس پی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ہمیں کسی نے بھی نہیں بتایا کہ کون سے علاقے میں پولیس کارروائی کے لیے جا رہی ہے۔
جس پر درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ ڈکیتی سے پہلے ایس ایس پی ویسٹ کو ڈی آئی جی اور ایس ایچ او پیر آباد نے بتا دیا تھا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ڈی آئی جی اور ایس ایچ او پیر آباد نے بتایا تھا ڈکیتی ہونے والی ہے۔
عدالت نے تفتیشی افسر کو مقدمے کا متن پڑھنےکی ہدایت دی جس میں لکھا تھا کہ تاجر کے گھر میں ڈکیتی کی واردات میں ڈی ایس پی عمیر طارق اور دیگر ملزمان نے 2 کروڑ روپے، موبائل فونز، لیپ ٹاپ، 70 سے 80 تولہ سونا چوری کیا۔
ایف آئی آر کے مطابق ڈی ایس پی عمیر طارق اور دیگر ملزمان کو 28 نومبر کو گرفتارکیا گیا۔
جس کے بعد تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ ڈی آئی جی نے انکوائری میں بتایا ایس ایچ او نے1 کروڑ 5 لاکھ واپس کر دیے تھے، ایس ایچ او پیر آباد نے موبائل فونز بھی ایس ایس پی ڈیفنس کو واپس کر دیے تھے۔