پشاور ہائی کورٹ نے اسد قیصر کے خلاف مقدمات کی تفصیل کی فراہمی سے متعلق کیس میں ایڈوکیٹ جنرل خیبر پختون خوا کو طلب کر لیا۔
چیف جسٹس محمد ابراہیم خان اور جسٹس اشتیاق ابراہیم نے اسد قیصر کی درخواست پر سماعت کی۔
اسد قیصر کے وکیل شیر افضل مروت اور ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نثار خان عدالت میں پیش ہوئے۔
اسد قیصر کے وکیل شیر افضل مروت نے مؤقف اختیار کیا کہ اسد قیصر کو ایک مقدمے میں ضمانت ملتی ہے تو دوسرے میں گرفتار کیا جاتا ہے، اسد قیصر نے پہلے بھی درخواست دائر کی تھی، حکومت نےجواب دیا تھا کہ ان کے خلاف صرف یہ کیس ہے۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ کچھ سوال اٹھائے تھے اس پر ایڈووکیٹ جنرل ہماری معاونت کریں گے، ملزم ایک کیس میں گرفتار ہیں تو درج سب کیسز میں گرفتار ہوں گے؟
چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ جب یہ لوگ اقتدار میں تھے تو اس وقت بھی آپ ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل تھے۔
اس پر ایڈیشنل ایڈووکیٹ نثار خان نے جواب دیا کہ میں اے اے جی تھا پھر استعفیٰ دے دیا، نگراں حکومت نے پھر تعینات کیا۔
چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ پھر آپ اس کیس کو کیسے لڑ رہے ہیں؟
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل نثار خان نے اس سوال پر کہا کہ آپ ذاتی سوال اٹھا رہے ہیں۔
اس پر چیف جسٹس محمد ابراہیم خان نے کہا کہ اس کرسی پر بیٹھا ہوں تو میری کوئی ذاتی حیثیت نہیں، نہ آپ ذاتی حیثیت سے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ہیں، ایڈووکیٹ جنرل کے پی خود آ جائیں، یہ اہم کیس ہے، ایڈووکیٹ جنرل کو خود عدالت میں ہونا چاہیے۔