• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ حقیقت سب تسلیم کرتے ہیں کہ ہماری سرزمین میں آئل، قدرتی گیس، کوئلہ، سونا، تانبے، سنگ مرمراوردیگر معدنی دولت کے بیش بہا خزانے پوشیدہ ہیں مگر ناقص منصوبہ بندی اور عدم توجہی کے باعث ان سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ یہ معدنی وسائل تیز رفتار اقتصادی اور صنعتی ترقی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ زوال پذیر ملکی معیشت کو سنبھالا دینے کے لئے حکومتی سطح پر اس معدنی دولت کی جانب اب خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ صوبہ سندھ میں ٹنڈو الہ یار میں تیل و گیس کے بھاری ذخائر دریافت ہوئے ہیں جن سے 8.51ملین سٹینڈرڈ کیوبک فٹ یومیہ گیس اور 360 بیرل یومیہ خام تیل حاصل ہوگا ۔یہ ایک بڑی کامیابی ہے اس سے قبل سوئی کے علاوہ سندھ اور پوٹھوہار کے 13 مقامات سے گیس نکالی جا رہی ہے۔ کرک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی تیل اور گیس کے بڑے ذخائر دریافت ہوچکے ہیں۔ پاکستان میں توانائی کی ضرورتوں کا لگ بھگ 35 فیصد گیس سے پورا ہوتا ہے۔ گیس بطور ایندھن، سیمنٹ، کیمیائی کھاد اور تھرمل بجلی پیدا کرنے کے علاوہ کارخانوں میں بھی استعمال ہوتی ہے جو ملکی ضروریات کے حوالے سے تاحال قلیل ہے۔ ضروریات پوری کرنے کے لئے مہنگی ایل این جی بھی درآمد کی جا رہی ہے۔ پہلے سے موجود سوئی گیس کے ذخائر تیزی سے اختتام کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ نئے گیس ذخائر کی دریافت اس منظر نامے میں حوصلہ افزا ہے اس سے موسم سرما میں گیس کی طلب و رسد میں کچھ نہ کچھ فرق کی امید کی جاسکتی ہے۔ نئی دریافت سے تیل اور گیس کی درآمد کا انحصار کم کرنے میں مدد ملے گی اور قیمتی زر مبادلہ بھی بچے گا۔ وطن عزیز میں نئے معدنی ذخائر ملنے کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔ ملکی ضروریات اور معیشت دونوں کا تقاضا ہے کہ ہمیں اپنے وسائل پر انحصار کرنے کے لئے ان معدنی ذخائر کی تلاش کے کام پر زیادہ توجہ دینا ہوگی۔

تازہ ترین