اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں بانیٔ پی ٹی آئی کی فیصلہ معطل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
بانیٔ پی ٹی آئی کی سزا کا آرڈر معطل کرنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
وکیل سردار لطیف کھوسہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مجھے تو حیرت ہے الیکشن کمیشن اس حد تک جا سکتا ہے، ان کی انا کی تسکین ہو گی کہ بانیٔ چیئرمین پی ٹی آئی پارٹی سربراہ نہیں رہے، مجھے یاد ہے کہ پرویز مشرف کی بھی خواہش تھی کہ نواز شریف اور بے نظیر بھٹو پارٹی ہیڈ نہیں ہوں گے، نواز شریف نے جاوید ہاشمی کو صدر اور پی پی پی نے مخدوم امین فہیم کو صدر بنایا تھا۔
انہوں نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ میں نے اپنے دلائل میں واضح کہا تھا کہ سزا کے فیصلے کو بھی معطل کریں، ہو سکتا ہے کہ یہ بات تحریری طور پر درج کرنے سے رہ گئی ہو، جاوید ہاشمی کے کیس میں سزا اور فیصلہ معطلی کی بات کی گئی ہے، سپریم کورٹ کے 3 ججز جنہوں نے فیصلہ دیا تھا ان تینوں کو چیف جسٹس بننا ہے، انہوں نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ سزا کے ساتھ فیصلہ معطلی بھی ہوتی ہے، میں نے ریکارڈ پر کہا تھا کہ سزا کے ساتھ فیصلہ بھی معطل کریں۔