سپریم کورٹ آف پاکستان (ایس سی پی) کے جج جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ اب ہم بھٹو فیصلے کو چھو بھی نہیں سکتے، عدالت عظمیٰ کا فیصلہ بدلا نہیں جاسکتا۔
عدالت عظمیٰ میں سابق وزیراعظم اور پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو سے متعلق صدارتی ریفرنس پر جسٹس منصور علی شاہ نے سوالات اٹھادیے۔
انہوں نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کا فیصلہ برا تھا تو بھی سپریم کورٹ کا فیصلہ حتمی ہے، عدالت عظمیٰ دوسری نظرثانی نہیں سُن سکتی ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ سپریم کورٹ بھٹو کیس میں فیصلہ سنا چکی اور نظر ثانی بھی خارج ہوچکی ہے۔
دوران سماعت پی پی کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے سپریم کورٹ کے جج نے استفسار کیا کہ عدالت کو بتائیں کہ جو معاملہ حتمی ہوکر ختم ہوچکا ہے، اُسے دوبارہ کیسے کھولیں؟
اس پر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ ذوالفقار علی بھٹو کیس عوامی اہمیت کا حامل کیس تھا۔
اس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ عوامی اہمیت کے حامل کا سوال صدر نے دیکھنا تھا، عدالت تو قانونی سوال دیکھے گی کہ یہ ریفرنس کس قانون کے تحت چلایا جائے؟