فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کالعدم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران گزشتہ روز 23 فوجیوں کی شہادت کا تذکرہ بھی ہوا۔
جسٹس سردار طارق نے کہا کہ کل جو 23 بچے شہید ہوئے ان پر حملہ کرنے والوں کا ٹرائل کیسے ہوگا؟
انہوں نے کہا کہ فوجی جوانوں کو شہید کرنے والوں کا تو اب ٹرائل نہیں ہوسکے گا کیونکہ قانون کالعدم ہوچکا، جنہوں نے کل 23 جوان شہید کیے ان سویلینز کا ٹرائل اب کس قانون کے تحت ہوگا؟
جسٹس سردار طارق نے مزید کہا کہ سیکشن 2 ون ڈی کالعدم ہونے کے بعد دہشتگردوں کا ٹرائل کہاں ہوگا؟
عدالت میں وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ عدالت موقع دے تو اس معاملے پر سیر حاصل دلائل دیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کے مختلف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کے دوران 27 دہشت گرد مارے گئے تھے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی چوکی پر حملے، خودکش دھماکے اور فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں پاک فوج کے 25 جوان شہید ہوئے تھے۔