• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات کی تصدیق ہے: دفترِ خارجہ

پاکستان دفترِ خارجہ— فائل فوٹو
پاکستان دفترِ خارجہ— فائل فوٹو

ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مودی حکومت کی مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی اقدامات کی تصدیق ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ نگراں وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ آج آزادجموں کشمیر کا دورہ کریں گے۔ 

اُنہوں نے بتایا کہ وزیرِ اعظم آزاد جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کریں گے اور بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف کشمیریوں سے اظہارِ یک جہتی کریں گے، بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے نے کشمیریوں کی حقِ خودارادیت کو نظر انداز کیا۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلے پر او آئی سی، چین اور ترکیہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ  مسئلہ کشمیر کا حل سلامتی کونسل کی قراردادوں میں ہے، بھارت کشمیریوں کے حقوق سلب کرنے میں مصروف ہے، پاکستان مسئلے کے حل کی عالمی سطح پر کوششیں جاری رکھے گا۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ ہر قسم کا تعاون جاری رکھے گا۔

اُنہوں نے بھارتی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت جاسوسی اور دہشت گردی میں ملوث ہے، بھارتی جاسوسی کی کارروائیاں اب پاکستان کے علاوہ دنیا بھر میں پھیل گئی ہیں۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں ہونے والی دہشت گردی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان نے حملے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ افغان اتھارٹی سے درخواست ہے کہ ڈیرہ اسماعیل خان حملے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کے بعد دہشت گردوں کے خلاف مؤثر کارروائی کریں۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان کئی برسوں سے دہشت گردی کا شکار ہے اور ہمیشہ حقائق پر مبنی بیانات دیتا ہے اب ہماری سیکیورٹی فورسز دہشت گردوں کا نشانہ بن رہی ہیں، ٹی ٹی پی سمیت جو دہشت گرد پاکستان میں دہشت کردی میں ملوث ہیں ان کی پناہ گاہیں افغانستان میں ہیں۔ 

اُنہوں نے کہا کہ افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے اسی لیے افغان عبوری حکومت سے دہشت گرد گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کو کہا ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا کہ افغانستان نے ڈی آئی خان حملے کی تحقیقات کی یقین دہانی کروائی ہے جس کی ذمے داری ٹی ٹی پی سے جڑے دہشت گرد گروپ نے قبول کی ہے، پاکستان نے افغانستان حکومت کو حملے کی تفصیلات فراہم کر دی ہیں۔

اُنہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ڈی آئی خان حملے کے ثبوت بھی افغان حکام کے حوالے کیے ہیں۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ افغانستان ٹی ٹی پی کے خلاف کارروائی کر کے ملوث کرداروں کو پاکستان کےحوالے کرے، پاکستان نے ہمشہ کہا ہے ہم افغانستان کے ساتھ مثبت دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں، ہم انسانی بنیادوں پر افغانی بھائیوں کی مدد کو ہمشہ تیار رہے۔

اُنہوں نے کہا کہ اس وقت ہم افغان عبوری حکومت سے دہشت گردوں کے خلاف ایکشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے بتایا کہ آرمی چیف کے دورۂ امریکا میں پاکستانی وزارتِ خارجہ کا کردار شامل ہے، آرمی چیف کی امریکا میں متعلقہ عسکری اور حکومتی عہدیداران سے ملاقاتیں شیڈول ہیں۔

اُنہوں نے کہا کہ جنرل عاصم منیر کا بطور آرمی چیف امریکا کا پہلا دورہ ہے، یہ دو ممالک کے درمیان معمول کے دوستانہ تعلقات پر مبنی دورہ ہے۔

ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ آرمی چیف کے دورۂ امریکا سے قبل دفترِ خارجہ سے مشاورت ہوئی، دفترِ خارجہ نے دورے کی تیاری کے لیے آئی ایس پی آر اور دفاعی حکّام سے مل کر مشاورت کی، ایسے دوروں سے قبل ہمیشہ دفترِ خارجہ سے مشاورت کی جاتی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ سے فلسطین کی اصولی حمایت کرتا آیا ہے، پاکستان غزہ کے حق میں سیکیورٹی کونسل قرار داد کی حمایت کرتا ہے جبکہ اسرائیل کی جانب سے غزہ پر بربریت کی مذمت کرتا ہے۔

ترجمان دفترِ خارجہ نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان اور برطانیہ کے انسدادِ دہشت گری پر مذاکرات آج سے شروع ہو رہے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید