کوئی ثاقب نثار اور ان کے معاونیں کو خبر دو کہ میاں نواز شریف اور ان کے اہل خانہ کیخلاف انکے بنائے گئے تمام کیسوں اور فیصلوں کو سپریم کورٹ نےردی کی ٹوکری میںپھینک دیاہے، بودے فیصلے سنانیوالو،سن لو میاں نواز شریف کی بریت سےایک بار پھر ثابت ہوگیا کہ خدا کی عدالت میں دیر ہے اندھیر نہیں، عین وہی ہوا جس کا خدا نے وعدہ کر رکھا ہے، مکافات کے پہیے نے گھوم کر سونے کا پانی چڑھا کر پیش کئے جانیوالے جعلی فیصلوں کو فیتی فیتی کردیا ہے،جسٹس شوکت عزیز برطرفی کیس بھی اصل مافیا کیلئے ایک ڈرائونا خواب ثابت ہوگا،اپنے معاملات اللہ کے سپرد کرنے پر میاں نواز شریف کو رب العالمین نے سرخرو کردیا ہے،اس دوران جس طرح سے مریم نواز شریف نے اپنے لیڈر اور اپنی پارٹی کا کیس لڑا وہ نا قابل یقین ہے، مریم نواز شریف نے اپنی والدہ کلثوم نواز کی طرح نہ صرف مردانہ وار تمام مشکلات کا سامنا کیا بلکہ کسی سے رحم کی بھیک بھی نہ مانگی، ان چھ برسوں میں نواز شریف اور انکے اہل خانہ اور پارٹی کارکنان پر جو ظلم ڈھائے گئے، انکی ساکھ برباد کی گئی، انھیں جلا وطن کردیا گیا، سارا خاندان اور پارٹی قید کردی گئی،فرض کریں ان تمام زیادتیوں کو میاں نواز شریف معاف کردیں لیکن اس دوران جو وطن کی تباہی ہوئی، چور چور کے نعرے لگا کرعوام کو دن دہاڑے لوٹا گیا، عوام کو مہنگائی کی چکی میں پسنے کیلئے دھکیل دیا گیا، اسکا حساب کون کرے گا؟ اس نقصان کی تلافی کون کرے گا؟ اسکا فیصلہ قوم نے 8 فروری کو کرنا ہے،میاں نواز شریف ، میاں شہباز شریف ، مریم نواز کی بریت کے بعد عوام سوال اٹھا رہے ہیں کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی شفافیت یہ تھی کہ وہ فوٹو کاپیوں پر فیصلے دے ؟عدالت عظمیٰ کا یہ میرٹ تھا کہ وہ بغیر ثبوت سزائیں سنا دے؟ ملک کی سب سے بڑی عدالت کا یہ معیار رہا کہ وہ مفروضوں پر فیصلے سنائے؟ نہ کوئی تعلق ثابت ہوا نہ کوئی ثبوت ملا، فوٹو کاپیوں ،سنی سنائی باتوں اور مفروضو ں پر سزا دینے والوں کے فیصلے اس قدر کاغذی ثابت ہوئےکہ محض چند پیشیوں میں ہی نہ صرف اڑ گئے بلکہ اپنے ساتھ فیصلہ سنانے والوں اور کیس بنانیوالوں کے ماتھے پر ہمیشہ کیلئے بے انصافی اور ظلم کاانمٹ داغ ثبت کرگئے،ان چھ برسوں میں جنھوں نے ن لیگ سے ش لیگ نکالنے کی بھرپور سازش کی انھیں ناکامی ہوئی ،شہباز شریف نے نہ صرف اپنے بھائی سے غداری نہیں کی بلکہ ن لیگ کو دفن کرنے کی سازشیں کرنیوالوں کو عملی طور پر سیاست سے بیدخل کردیا ،آج جو لوگ شہباز شریف کے طرزسیاست پر تنقید کرنے والوں کی زبانوں پر تالے لگ گئے ہیں،شہباز شریف پرتنقید کی گئی کہ وہ جارحانہ سیاست سے اجتنا ب کرکے ن لیگ کو دیوار سے لگوا دیں گے،درحقیقت شہباز شریف نےبغیر کوئی خودکشی کئے ن لیگ کی بقا کیلئے عملی کوششیں کیں ، مشکل ترین وقت میں شہباز شریف فلاسفی کے تحت اپنے کارڈز کھیلے اور بوقت ضرورت اپنے کارڈز شو کرکے ن لیگ کو اقتدار کے ایوانوں میں دوبارہ پہنچا دیا،آج شہباز شریف کی کوششوں سے نہ صرف نواز شریف با عزت طریقے سے واپس آگئے ہیں بلکہ تمام جھوٹے کیسوں سے بھی نجات مل گئی ہے، شہباز شریف اور حمزہ شہباز نے بھی جیل کاٹی ، عدالتوں میں پیشیاں بھگتیں لیکن پارٹی کو برقرار رکھنے کیلئے ن لیگ سے ش لیگ نہیں نکلنے دی، مریم نواز نے جس طرح پارٹی کو متحد اور متحرک رکھا اس سے ان پر زیرک سیاستدان ہونے پر مہر ثبت ہوگئی ہے۔آج شہباز شریف کےطرز سیاست سے ثابت ہوگیا ہے کہ ہر اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جانا ضروری نہیں ہوتا ، واقعی شہباز شریف نے بھائی ہونے اور مریم نواز شریف نے بہادر بیٹی ہونیکا کا حق ادا کر دیا،شہباز شریف کی سیاسی حکمت عملی کی وجہ سے ہی ن لیگ آج موجود ہے ورنہ ن لیگ کا بھی 9 مئی ہوجاتااور اسکی داستاں تک بھی نہ ہوتی داستانوں میں۔