تفہیم المسائل
سوال: میرا ایک ساتھی اور اس کا بیٹا دو سگی بہنوں سے شادی کرنا چاہتے ہیں، ان لڑکیوں سے پہلے ان کا کوئی رشتہ نہیں ہے، مہربانی فرما کر بتائیں کہ یہ دونوں(باپ بیٹا) اُن دونوں سگی بہنوں سے شادی کرسکتے ہیں یا نہیں؟(محمد اقبال طاہر ،کوٹری ، ضلع جامشورہ )
جواب: دو سگی بہنوں سے اس طرح کا نکاح جائز ہے کہ ایک باپ کے نکاح میں ہو اور دوسری بیٹے کے نکاح میں، جیسا کہ سوال میں دریافت کیا گیا ہے، بشرطیکہ وہ اس کی حقیقی ماں نہ ہو بلکہ سوتیلی ماں ہو، کیونکہ حقیقی ماں کی بہن تو خالہ ہوتی ہے اور اس سے نکاح حرام ہے۔
امام احمد رضا قادری ؒ سے سوال ہوا کہ زید اپنی سوتیلی والدہ کی سگی ہمشیرہ سے نکاح کرسکتا ہے یا نہیں ؟ ، آپ نے جواب میں لکھا: سوتیلی ماں، ماں نہیں (تمہاری مائیں وہی ہیں جنہوں نے تمہیں جنم دیا ہے )،لہٰذااس کی سگی بہن سے نکاح جائز ہے، (محرمات کے علاوہ عورتیں تمہارے لئے حلال ہیں)،(فتاویٰ رضویہ ،جلد11،ص:452)‘‘۔
علامہ امجد علی اعظمی سے سوال کیا گیا کہ دو شخص زید وعمر وآپس میں باپ بیٹے ہیں، جو دو حقیقی بہنوں ہندہ وبکرہ سے عقد کرنا چاہتے ہیں، ایسی صورت میں یہ دونوں عقد جائز ہیں یا نہیں ؟،آپ جواب میں لکھتے ہیں :’’اگر فقط اتنی بات ہے کہ دونوں بہنوں میں ایک زید کے نکاح میں آئے گی اور ایک عمرو کے اور کوئی دوسری وجہ نہ ہو ،جس سے حرمت ہوتی، تو دونوں نکاح جائز ہیں۔ مزید ایک مقام پر لکھتے ہیں:’’سوتیلی ماں کی بہن سے نکاح جائز ہے، بیٹے کی سالی سے بھی نکاح جائز ہے ،(فتاویٰ امجدیہ ،جلددوم ، ص:59،61)‘‘۔