تفہیم المسائل
سوال: میں ملتان کی ایک مسجد میں گزشتہ چار سال سے امامت کرتا ہوں، اپنے بیوی بچوں کے ساتھ مسجد کے دیے ہوئے مکان میں رہتا ہوں۔ آبائی گاؤں راجن پور ہے، میں29جولائی کو اپنے گاؤں گیا، یکم اگست کو واپس آگیا اور نمازیں پڑھانا شروع کردیں، کیا میں یکم اگست سے 13اگست تک اپنے گاؤں سے ملتان آکر مسافر ہوں یا مقیم؟
اس دوران جو نمازیں پڑھائیں، ان کا کیا حکم ہے، ملتان اور راجن پور تقریباً دو سو کلومیٹر بنتا ہے۔ اب 13اگست کو مجھے عمرہ کے لیے جانا ہے، جب میں گھر سے آیا تھا تو نیت یہی تھی کہ دس بارہ دن ڈیوٹی امامت وخطابت کرکے 13اگست کو عمرہ کے لیے روانہ ہوجاؤں گا، عمرہ کی ادائیگی کے بعد واپس ملتان آکر نمازیں پڑھانی ہیں، اس صورت میں شرعی حکم کیاہے؟ (مولانامحمد عمران ، ملتان )
جواب: آپ گزشتہ چار سال سے ملتان میں اپنے اہل وعیال اور ضروریاتِ زندگی کے سامان کے ساتھ بغرضِ ملازمت مقیم ہیں، امامت چونکہ کل وقتی منصب ہے اور اگر آپ اپنے عہدے سے مستعفی یا معزول نہیں ہوتے، تو آپ کا قیام مستقل یا طویل مدّت رہے گا، جس کی نیت بادی النظر میں پائی جاتی ہے، ایسی صورت میں ملتان بھی آپ کا وطنِ اصلی ہے اور اس سے پہلا وطنِ اصلی بھی باطل نہیں ہوگا، علّامہ زین الدین ابن نُجیم حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ یہ دونوں اوطانِ اصلی ہیں اور ایک دوسرے سے باطل نہیں ہوتا ،(البحرالرّائق،جلد 2،ص:239)‘‘۔
وطن کا مدار اہل اورمکان پر ہوتا ہے ،کسی شہر میں اس شخص کا مکان یا سامان موجود ہے، تو وہ اس کا وطنِ اصلی رہے گا، باطل نہیں ہوگا، اسی طرح دوسرے شہر میں اس کے بیوی بچے رہتے ہیں، وہ بھی اس کا وطنِ اصلی ہے ،علّامہ زین الدین ابن نُجیم حنفی لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اور ایک قول یہ ہے کہ بصرہ بدستور اس کا وطن رہے گا، کیونکہ وطن کا مدار دو چیزوں پر تھا ،اہل اور مکان تو ایک چیز کے زائل ہونے سے وطنیت زائل نہیں ہوگی، جیسے کہ وطنِ اقامت سازوسامان کے باقی رہنے سے باقی رہتا ہے خواہ وہ دوسری جگہ قیام کرے، (البحرالرائق،جلد 2، ص:239)‘‘۔
علّامہ نظا م الدین ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اگر وطنِ اصلی سے اپنے اہل وعیال اور سامان کے ساتھ کسی دوسرے شہر میں منتقل ہوگیا، لیکن پہلے شہر میں اس کا مکان اور زمین باقی ہے ،تو پہلا شہر اس کا وطنِ اصلی باقی رہے گا ،امام محمد ؒ نے اس بارے میں اپنی کتاب میں اشارہ فرمایا ہے ،(فتاویٰ عالمگیری ، جلد1، ص:142)‘‘۔
صورتِ مسئولہ میں آپ تاحال ملتان شہرکی مسجد میں امام وخطیب مقرر ہیں، گاؤں سے واپس آنے کے بعد خواہ کتنے ہی دن ملتان میں قیام کریں، یہ آپ کا دوسرا وطنِ اصلی ہے، نمازیں پوری پڑھیں /پڑھائیں گے ، عمرہ کی ادائیگی کے بعد آپ اپنے آبائی گاؤں جائیں یا ملتان شہر میں آئیں، نمازیں پوری پڑھیں گے/پڑھائیں گے ۔(واللہ اعلم بالصواب )