• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال: اسرائیل اور فلسطین کی جنگ کے پیش نظر اسرائیلی کمپنیز کی مصنوعات کا بائیکاٹ ہو رہا ہے، یہاں پاکستان میں اسرائیلی کمپنی کی جو فرنچائزز ہیں ان میں ہزاروں ملازمین ایسے ہیں جو مسلمان ہیں بلکہ اکثریت مسلمانوں کی ہے، ایسی صورت حال میں اگر سیلز کم ہوتی ہیں بائیکاٹ کی وجہ سے تو مسلمان ملازمین کی نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں ،ایسی صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ جب کہ اکثروں نے یقینی طور پر اسرائیلی کمپنیوں کی سوائے چند کے حمایت بھی نہیں کی ہے۔

جواب: وہ ممالک یا افراد جو مختلف مواقع پر مسلمانوں پر مظالم ڈھاتے رہتے ہیں، ان کی مصنوعات استعمال کر کے ان کو فائدہ پہنچانا یا ان کی کمپنی پر کام کرکے ان کی معیشت کو فائدہ پہنچانا ایمانی غیرت کے خلاف ہے، اس لیے ایک مسلمان کو چاہیے کہ مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والے ممالک اور ریاستوں کو فائدہ پہنچانے سے مکمل طور پر گریز کرے، اس نوعیت کا بائیکاٹ اسلامی غیرت، اہلِ اسلام سے یک جہتی اور دینی حمیت کا مظہر ہوگا۔

لہٰذا بصورتِ مسئولہ اگرچہ اکثر ملازمین نے یقینی طور پر اسرائیلی کمپنیوں کی حمایت بھی نہیں کی ہے، سوائے چند کے ، لیکن یہ بھی واضح ہے کہ ان کمپنیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کا کچھ نا کچھ فیصد اسرائیل کو جاتا ہے، گویا ان کمپنیوں میں ملازمت کرنا اسرائیل کو فائدہ پہنچانا ہے، اس لیے جن کمپنیوں کے بارے میں علم ہے کہ وہ اسرائیلی ہیں، ان میں ملازمت کرنے سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔