آپ کے مسائل اور اُن کا حل
سوال: میری بیوی نے آج سے چار سال پہلے سات تولہ سونا ایک سنار، جو کہ پڑوسی بھی ہے ،کو بیچا ، اس وقت سونے کی قیمت چوالیس ہزار روپے تھی اور سنار نے اس وقت 3 تولے سونے کی قیمت ادا کر دی تھی، جب کہ باقی آدھی رقم دوسرے دن ادا کرنے کا وعدہ کیا ، چناں چہ دوسرے دن میری بیوی کی طبیعت خراب ہوگئی اور وہ طبیعت کی ناسازی طول پکڑتے پکڑتے ایک لمبے عرصے کے لیے ہسپتال میں داخل ہوئی اور بیماری بھی یاد داشت اور دماغ کے متعلق تھی، جس کی وجہ سے وہ یاد داشت کھو بیٹھی تھی اور کچھ یاد نہیں رہا، سنار صاحب نے بھی جو کہ پڑوسی بھی ہیں خاموشی سادھ لی تھی اور ہمارے گھر والوں کو بھی نہیں بتایا کہ میں نے ان کے پیسے دینے ہیں۔
بیوی کو صحت یاب ہونے کے تقریبا ایک سال بعد یاد آیا کہ میں نے اتنا سونا فلاں سنار کو بیچا ہے، آدھی رقم وصول ہے اور آدھی باقی ہے ، گھر والوں نے سنار سے مطالبہ کیا تو اس نے کہا اب تو سونے کی قیمت بہت زیادہ بڑھ گئی ہے اور میں وہی قیمت ادا کروں گا جو پہلے تھی، لیکن اس کے بعد بھی چار سال ہو چکے ہیں اس نے پیسہ ادا نہیں کیا اور نہ ہم نے زیادہ مصروفیات اور مسئلہ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے سختی سے کبھی مطالبہ کیا، اسی طرح کرتے کرتے چار سال گزر گئے ہیں اور آج سونے کی تولہ قیمت دو لاکھ روپوں سے اوپر ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہمیں سونے کی قیمت کا موجودہ وقت کی قیمت کا مطالبہ کرنا چاہیے یا چار سال پہلے والی قیمت کی حساب سے رقم لینی چاہیے ؟
جواب: نقدی، سونا ،چاندی کی خرید و فروخت بیع صرف کہلاتی ہے ،جس کی شرائط میں سے ہے کہ مبیع اور ثمن دونوں پر مجلس عقد ہی میں قبضہ کیا جائے اور اگر مجلس میں قبضہ نہ کیا جائے تو عقد فاسد ہو جاتا ہے ، لہٰذا صورتِ مسئولہ میں 7 تولہ سونے میں سے سنار نے 3 تولہ سونے کی رقم نقد ادا کی تو 3 تولہ سونے میں معاملہ درست ہوگیا اور بقیہ 4 تولہ میں معاملہ فاسد ہو گیا اور سنار پر لازم ہے کہ سائل کی بیوی کو 4 تولہ سونا یا اس کی موجودہ قیمت واپس کرے۔