• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کو ہم خیال اور ہم مزاج تصور کیا جاتا ہے، دونوں میں کئی قدریں مشترک ہیں، دونوں کے سیاسی اور عدالتی معاملات میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے، دونوں نے سیاست میں شدت پسندی اور مخالفین کیلئے گالم گلوچ متعارف کو کرایا اور اپنے حامیوں کو ریاست مخالف اقدامات پر اکسایا، دونوں اپنے مخالفین کے خلاف سخت الفاظ اور غیر مہذب زبان استعمال کرتے رہے ہیں۔ دونوں سابق حکمرانوں کے درمیان ’’یوٹرن‘‘ کی مماثلت بھی پائی جاتی ہے جبکہ دونوں کی نجی زندگی خواتین کے حوالے سے اسکینڈلز اور تنازعات کا شکار رہی ہے اور ہاں ،آج کل مشترک قدروں کے حامل دونوں سیاسی رہنمائوں کی قسمت کے ستارے بھی گردش میں ہیں۔

گزشتہ دنوں امریکی ریاست کولوراڈو کی سپریم کورٹ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو آئندہ صدارتی الیکشن کیلئے نااہل قرار دیا۔ امریکی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ’’ امریکہ کے آئین کے مطابق بغاوت یا غداری کا مرتکب شخص صدارت کے منصب پر فائز نہیں ہوسکتا اور اس طرح کیپٹل ہل پر حملے میں ملوث ہونے کی وجہ سے ٹرمپ صدارتی امیدوار بننے کے اہل نہیں۔‘‘ امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ جب اعلیٰ عدلیہ نے کسی صدارتی امیدوار کو نااہل قرار دیاہو۔یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ صدارتی الیکشن میں جوبائیڈن سے شکست کے بعد انتخابی نتائج کو ماننے سے انکار کردیا تھا اور اپنے حامیوں کو واشنگٹن کی طرف مارچ پر اکسایا تھا جس کے نتیجے میں ان کے ہزاروں حامیوں نے 6 جنوری 2021 کو کیپٹل ہل پر اس وقت دھاوا بول دیا تھا جب کانگریس میں جوبائیڈن کی جیت کی توثیق کیلئے اجلاس جاری تھا۔ ٹرمپ کے حامیوں نے عمارت کے اندر داخل ہوکر تشدد اور توڑ پھوڑ کی جس کے نتیجےمیں 5 افراد مارے گئے۔ امریکی تاریخ میں اس طرح کی دہشت گردی کے واقعہ کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ بعد ازاں تحقیقات کے نتیجے میں ڈونلڈ ٹرمپ پر الزامات درست ثابت ہوئے اور وہ کولوراڈو سپریم کورٹ کی جانب سے آئندہ صدارتی الیکشن کیلئے نااہل قرار پائے۔ تاہم سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے خلاف اس فیصلے کو امریکہ کی سپریم کورٹ میں چیلنج کرسکتے ہیں۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف امریکہ کی مختلف ریاستوں میں بھی اسی نوعیت کے مقدمات درج ہیں اور امریکہ کی دیگر ریاستوں کی اعلیٰ عدالتیں بھی کولوراڈو کی پیروی میں ڈونلڈ ٹرمپ کو نااہل قرار دے سکتی ہیں۔

تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان اور سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک دوسرے کو بہترین دوست قرار دیتے رہے ہیں۔ عمران خان، ڈونلڈ ٹرمپ سے اتنے متاثر تھے کہ اپنے دور حکومت میں دورہ امریکہ میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد وطن لوٹنے پر انہوں نے کہا تھا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ میں امریکہ سے ورلڈ کپ جیت کر آیا ہوں‘‘۔ گزشتہ دنوں عمران خان کے دوست سمجھے جانے والے ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی عمران خان کے بارے میں یہ ہوشربا انکشاف کرکے حیرت زدہ کردیا کہ ’’ایران کے عسکری کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے ڈرون حملے میں مارے جانے پر اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان بہت خوش تھے اور انہوں نے ٹیلیفونک گفتگو میں جنرل سلیمانی کے قتل کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا پرمسرت لمحہ قرار دیا تھا۔‘ ‘ مذکورہ انکشاف کے بعد عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

آج کل ڈونلڈ ٹرمپ اور عمران خان کے ستارے گردش میں ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح عمران خان کو بھی الیکشن کمیشن آف پاکستان توشہ خانہ کیس میں قیمتی گھڑی سمیت خطیر مالیت کے غیر ملکی تحائف ظاہر نہ کرنے پر آئندہ 5 سال کیلئے الیکشن میں حصہ لینے کیلئے نااہل قرار دے چکا ہے جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی دور ِصدارت میں ملنے والے غیر ملکی تحائف ظاہر نہ کرنے کے مقدمے کا سامنا ہے۔ اس کے علاوہ عمران خان 190 ملین پائونڈ القادر ٹرسٹ کرپشن کیس، بشریٰ بی بی سے عدت کے دوران غیر شرعی نکاح اور سب سے بڑھ کر 9 مئی کو اپنے حامیوں کو عسکری تنصیبات پر حملے پر اُکسانے جیسے سنگین مقدمات کا بھی عدالتوں میں سامنا کررہے ہیں۔ ایسے میں جب امریکی سپریم کورٹ جو انصاف کا علمبردار ادارہ تصور کیا جاتا ہے اور جہاں بابا رحمتے جیسی عدالت کا کوئی تصور نہیں، وہ کیپٹل ہل حملہ کیس میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نااہل قرار دے سکتی ہے تو عمران خان جو جی ایچ کیو سمیت دیگر عسکری تنصیبات پر حملوں ، بغاوت کی منصوبہ بندی کے ماسٹر مائنڈ سمجھے جاتے ہیں اور عدالتوں میں ان کے خلاف مقدمات زیر سماعت ہیں، وہ بھی ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح آئندہ الیکشن کیلئے نااہلی کی سزا سے دوچار ہوسکتے ہیں جس سے عمران خان کا سیاسی مستقبل مزید تاریک ہوسکتا ہے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین