• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پورے نظام عدل پر بڑے سنگین سوالات ہیں، نگراں وزیراعظم

نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پورے نظام عدل پر سنگین سوالات ہیں، جنہیں ایڈریس کرنا ہوگا۔

لاہور میں طلبا و طالبات سے ملاقات کے دوران اُن کے سوالات کے جوابات کے دوران انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ بنیادی مسئلہ یہ ہے کہ کوئی ریاستی اداروں سے فائدہ اٹھائے تو باپ بنالیتا ہے، فائدہ نہ ملے تو وہ باپ سوتیلا ہوجاتا ہے۔

طلبہ نے وزیراعظم سے سوال کیا کہ یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف کو ہٹانا ہو، عدالتیں رات 12 بجے بھی کھل جاتی ہیں، قاسم کے ابا کو گرفتار کروانا ہو تو عدالتیں رات 12بجے بھی کھول دی جاتی ہیں۔

انوار الحق کاکڑ نے جواب دیا کہ قاسم کے ابا کا مسئلہ یہ ہے کہ خود وزیراعظم ہوں تو حمید کی اماں کے مسائل نظر نہیں آتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پھر وہ ناموں کے جھگڑے میں پڑجاتے ہیں، خود ہوں تو سب درست، دوسرا ہو تو سب غلط ہے۔

نگراں وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ایک بار سوچ لیں باپ نہیں بنانا تو حتمی فیصلہ کریں اور خود باپ بن جائیں، پھر بچوں کی ذمے داری بھی خود لینا پڑے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمسائے میں حمید کے والد سے نہیں کہنا ہوگا کہ میرے بچوں کا خیال رکھنا، اگر حمید کے ابا کی طرف دیکھے گا تو قاسم کے ابا کا مسئلہ خراب ہی رہے گا۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پورے نظام عدل پر سنگین سوالات ہیں، انہیں ایڈریس کرنا ہوگا، تب ہی کسی کا ابا، کسی کی اماں، کسی کی باجی یا وہ خود محفوظ رہے گا۔

طالب علم نے سوال کیا کہ سیاست دانوں کےلیے عدالتیں رات کو کھل جاتی ہیں جبکہ گینگ ریپ کے کیسز تاخیر کا شکار ہوتے رہتے ہیں۔

نگراں وزیراعظم نے دوران گفتگو کہا کہ نوجوانوں کو قومی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا ہے، ٹیکس محصولات عوام کی فلاح و بہبود پرخرچ کیے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس کی شرح میں کمی بڑا چیلنج ہے، ملکی آمدن اور خرچ میں فرق بہت زیادہ ہے، ٹیکس محصولات کی شرح میں اضافہ نہایت ضروری ہے۔

انوار الحق کاکڑ نے مزید کہا کہ تعلیم، صحت اور دیگر سہولتوں کےلیے ٹیکسیشن کا مربوط نظام ناگزیر ہے، ہمیں اپنے گورننس کے نظام میں بہتری لانی ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس کی شرح 9 فیصد ہے، نگراں حکومت کے دور میں ایف بی آر نے ٹیکس ہدف حاصل کیا۔

نگراں وزیراعظم نے کہا کہ ماحولیات کے تحفظ کےلیے قانون پر موثر عمل داری ضروری ہے، ماحولیات کے حوالے سے معاشرے کو بھی اپنے رویوں میں تبدیلی لانی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ سال نو کی تقریبات نہ منانے کا مقصد دنیا کو فلسطینیوں پر مظالم سے آگاہ کرنا تھا، اہل فلسطین کی خون ریزی کی مذمت کرتے ہیں۔

انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان نے مسئلہ فلسطین پر او آئی سی سمیت عالمی فورمز پر موقف بھرپور طریقے سے پیش کیا۔

قومی خبریں سے مزید