الیکشن سر پر آگئے لیکن ن لیگ پارٹی ٹکٹ دینے اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر اب تک کوئی فیصلہ نہیں کرسکی ہے۔
ن لیگ کے پارلیمانی بورڈ کے اجلاس کو ہفتہ گزر گیا، پارٹی قیادت کو ٹکٹوں کا فیصلہ کرنے میں مشکل کا سامنا ہے۔
مگر نہ پائے رفتن، نہ جائے ماندن کے مصداق ن لیگ کی قیادت اب بھی گومگو کی شکار ہے کہ کسے رکھے اور کسے چھوڑے۔
ذرائع کے مطابق کچھ حلقوں میں ن لیگ کے اندرونی اختلافات آڑے آ رہے ہیں۔ لودھراں میں جہانگیر ترین سے سیٹ ایڈجسمنٹ پر ن لیگ کے عبدالرحمان کانجو ناراض ہیں۔
ذرائع کے مطابق ن لیگ کے رہنماؤں نے استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) اور ق لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی مزاحمت کی ہے۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کو ن لیگ کا ٹکٹ دینے کے فیصلے پر بھی مقامی رہنما ناراض ہیں۔
عبدالرحمان کانجو کا کہنا ہے کہ اگر ایڈجسٹمنٹ ہوئی تو 2 سیٹوں پر آزاد الیکشن لڑنے پر مجبور ہوں گے، این اے 155 پر صدیق بلوچ کو ٹکٹ نہ دینا زیادتی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق ن لیگی پارلیمانی پارٹی اجلاس میں پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کو ٹکٹ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق رحیم یار خان سے سید مبین احمد، بہاولپور سے سمیع الحسن گیلانی، مظفر گڑھ سے عامر گوپانگ، ملتان سے قاسم نون اور احمد حسین ڈیہر کو ٹکٹ دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق ڈی جی خان سے ریاض مزاری اور وہاڑی سے عبدالغفار وٹو، این اے 96 میں طلال چوہدری کی جگہ نواب شیر وثیر اور فیصل آباد سے راجا ریاض کو ٹکٹ دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق اوکاڑہ میں جگنو محسن نے خواتین کی مخصوص نشست پر درخواست دینے سے انکار کردیا ہے جبکہ این اے 137 اوکاڑہ سے ن لیگ کے متوقع امیدوار راؤ جمیل نے صوبائی حلقے سے اپنے بیٹے کو کھڑا کردیا ہے۔
ن لیگ اس نشست پر کسی طرح بھی سابقہ ایم پی اے علی عباس کھوکھر کو نظرانداز نہیں کرسکتی ہے۔ دوسری طرف جگنو محسن اپنے حلقے پی پی 186 سے آزاد امیدوار رائے مشتاق کو سامنے لے آئی ہیں۔
جگنو محسن کا کہنا ہے کہ انہیں مخصوس نشست پر درخواست جمع کروانے کا کہا گیا مگر انہوں نے انکار کردیا۔
ن لیگ کو گجرات میں بھی ق لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ میں مزاحمت کا سامنا ہے۔
اس بارے میں مؤقف کے لیے مریم اورنگ زیب سے رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔