• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سپریم کورٹ، بلے کے انتخابی نشان سے متعلق تحریری فیصلہ جاری

بلے کے انتخابی نشان سے متعلق الیکشن کمیشن کی اپیل پر سپریم کورٹ نے 5 صفحات کا تحریری فیصلہ جاری کردیا، فیصلہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی آئینی ذمہ داری ہے سیاسی جماعتوں کے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد یقینی بنائے۔ 

فیصلے کے متن میں تحریر ہے کہ الیکشن ایکٹ کے مطابق سیاسی جماعت کے ہر رکن کو انٹرا پارٹی الیکشن میں شمولیت کا یکساں موقع ملنا چاہیے۔ 

پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے اراکین کو مطلع کیا گیا نا ہی انتخابات کے انعقاد کا مقام بتایا گیا۔ 

ہائیکورٹ ججز کا الیکشن ایکٹ کا سیکشن 215 شق 5 کالعدم قرار نہ دے کر بُرا کہنا غیرضروری تھا، حیران کن طور پر پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی الیکشن کے انعقاد سے متعلق کوئی ڈکلیئریشن ہائیکورٹ سے نہیں مانگی۔ 

ہائیکورٹ کی جانب سے یہ ڈکلیئریشن بھی نہیں دی گئی کہ پی ٹی آئی نے انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد کرایا۔

پشاور ہائیکورٹ اور نہ ہی لاہور ہائیکورٹ کے سامنے الیکشن ایکٹ کے سیکشن 215 کی شق 5 چیلنج کی گئی تھی جب انٹرا پارٹی انتخابات کے انعقاد کو ڈکلیئر ہی نہیں کیا گیا تو انتخابی نشان کا سوال بھی نہیں اٹھتا۔

فیصلے میں کہا گیا کہ پشاور ہائیکورٹ سے اتفاق نہیں کرتے کہ الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی انتخابات دیکھنے کا اختیار نہیں، لہٰذا پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے پاس انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق فیصلے کا اختیار نہیں تو ایکٹ کی ساری شقیں غیر موثر ہوجائیں گی، الیکشن کمیشن کا 22 دسمبر 2023 کا فیصلہ برقرار رکھا جاتا ہے، ایک سرٹیفکیٹ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ انٹرا پارٹی انتخابات کرائے گئے۔

پی ٹی آئی نے بظاہر کوئی شواہد نہیں دکھائے کہ انٹرا پارٹی انتخابات کا انعقاد ہوا، الیکشن کمیشن کی پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جاتی ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے 14 ارکان کے مؤقف کو ہائیکورٹ نے مسترد کیا تھا، پی ٹی آئی کے 14 ارکان نے انٹرا پارٹی الیکشن کو چیلنج کیا، پی ٹی آئی کے 14 ارکان کو کہا گیا کہ وہ پارٹی ممبر نہیں، جبکہ پی ٹی آئی کے 14 ارکان نے اپنی جماعت کے ساتھ پرانی وابستگی ثابت کی۔

پی ٹی آئی 14 ارکان کے پارٹی سے نکالے جانے کے ثبوت بھی پیش نہیں کرسکی، جمہوریت سے پاکستان نے جنم لیا، جمہوریت کی بنیاد ووٹ ہے، ووٹ نہ ڈالنا یا اس کا حق نا ملنے سے آمریت اور پھر ڈکٹیٹر شپ ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز 13جنوری کو سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کا پی ٹی آئی کو بلا واپس کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ درست قرار دے دیا۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تین صفر سے کیا گیا متفقہ فیصلہ سنایا۔

قومی خبریں سے مزید