ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ حملے ریاستِ ایران یا ایرانی فوج کے خلاف نہیں وہاں موجود دہشت گردوں کےخلاف تھے۔
اسلام آباد میں دفترِ خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ میں کہا ہے کہ انٹیلی جنس بنیاد پر کیے گئے آپریشن کا نام مرگ بر، سرمچار رکھا گیا۔
ان کا کہنا ہے کہ آج صبح پاکستان نے سیستان ایران میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر مربوط کارروائی کی، اس انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن میں متعدد دہشت گرد مارے گئے۔
’’ہمارے اہداف ایران میں چھپے سرمچار دہشتگرد پاکستانی شہری تھے‘‘
ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ایران سے رابطہ جاری رکھیں گے، پاکستان کسی سے مخاصمت بڑھانے کا خواہش مند نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے اہداف سرمچار دہشت گرد تھے جو کہ پاکستانی شہری مگر ایران میں چھپے ہوئے تھے۔
’’دو تین گھنٹوں میں ایران سے کوئی رابطہ نہیں ہوا‘‘
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ آپریشن کی تکمیل اور اہداف کے حصول پر آئی ایس پی آر کے بیان کا انتظار کریں، آج کی آپریشنل تفصیلات آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری کی جائیں گی، گزشتہ دو تین گھنٹوں میں ایران سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان چند سال سے ایران سے رابطوں میں بار بار دہشت گردوں سے متعلق آگاہ کرتا رہا ہے، دہشت گرد ایران کے حکومتی عمل داری سے باہر علاقوں میں مقیم تھے۔
’’کارروائی قومی سلامتی کے تحفظ و دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے‘‘
ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ کارروائی اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے لیے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے اصولوں میں رکن ممالک کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری شامل ہے۔
’’پاکستان اپنی خود مختاری کسی بہانے چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دیگا‘‘
ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا کہنا ہے کہ پاکستان کبھی اپنی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کو کسی بھی بہانے یا حالات میں چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایران ایک برادر ملک ہے اور پاکستانی عوام ایرانی عوام کے لیے بہت عزت اور محبت رکھتے ہیں۔
’’مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے‘‘
ترجمان دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ ہم نے ہمیشہ دہشت گردی کی لعنت سمیت مشترکہ چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے بات چیت اور تعاون پر زور دیا ہے، آئندہ بھی مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔
ممتاز زہرا بلوچ نے بتایا ہے کہ نگراں وزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑ نے دورۂ ڈیووس مختصر کر کے وطن آنے کا فیصلہ کیا ہے۔
’’وزیرِ اعظم اور وزیرِ داخلہ نے دورہ مختصر کر دیا‘‘
انہوں نے بتایا ہے کہ جلیل عباس جیلانی کمپالہ یوگنڈا میں غیر وابستہ تحریک کے اجلاس کے لیے موجود ہیں، نگراں وزیرِ خارجہ نے بھی اپنا دورہ مختصر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ دو تین گھنٹے پہلے تک ایران کی طرف سے رابطے کا کوئی علم نہیں، دہشت گردی کے خاتمےکے لیے ایران سے رابطہ جاری رکھیں گے۔
’’تیسرے فریق کی ثالثی سے آگاہ نہیں‘‘
ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ مجھے ابھی تک کسی تیسرے فریق کی طرف سے مصالحت کا علم نہیں، تیسرے فریق کی ثالثی سے آگاہ نہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ ایران سمیت تمام ہمسائیوں سے دہشت گردی کے تدارک کے لیے رابطے جاری رکھیں گے، پاکستان گزشتہ کئی ماہ سے ایران سے رابطے میں تھا، پاکستان ایران کو قریبی دوست سمجھتا ہے۔
’’ایرانی حملوں کی پیشگی اطلاع پر ہمارا جواب ابسلیوٹلی ناٹ ہے‘‘
ترجمان دفترِ خارجہ ممتاز زہرا بلوچ کا مزید کہنا ہے کہ ایرانی حملوں کی پیشگی اطلاع پر ہمارا جواب ابسلیوٹلی ناٹ ہے، میرے پاس زائرین کے پھنسے ہونے کی کوئی معلومات نہیں۔
ترجمان دفترِ خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسرائیل کو بلا امتیاز تشدد کا خاتمہ کرنا ہو گا، سری نگر، ہندواڑہ اور کپواڑہ میں بھارتی قابض افوج نے کشمیریوں کا قتلِ عام کیا ہے۔