پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ نے حالیہ تناؤ ختم کرنے پر اتفاق کرلیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے۔
دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ نے پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ تناؤ ختم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کےدرمیان حالیہ واقعات کے بعد دوسرا رابطہ ہے، پاک ایران وزرائے خارجہ کے درمیان پہلا رابطہ نگراں وزیر خارجہ کے دورہ کمپالا کے دوران ہوا تھا۔
ترجمان وزارت خارجہ نے پاک ایران وزرائے خارجہ کے رابطے کی تصدیق کردی۔
دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وزیرخارجہ نے علاقائی سالمیت اور خود مختاری کے احترام کو تعاون کا جزو قرار دیا، دونوں وزراء خارجہ نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے قریبی تعاون سے کام کرنے پر اتفاق کیا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دونوں وزراء خارجہ نے باہمی تشویش کے دوسرے پہلوؤں پر قریبی رابطے اور تعاون پر اتفاق کیا، وزرائے خارجہ نے اپنے سفیروں کو متعلقہ دارالحکومتوں میں واپس بھجوانے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی قومی سلامی کمیٹی کو ایرانی ہم منصب سے بات چیت سے آگاہ کریں گے۔
واضح رہے کہ ایران نے 16 جنوری کو بلوچستان کے علاقے میں میزائل اور ڈرون حملے کر کے 2 بچیوں کو شہید اور 3 کو زخمی کر دیا تھا۔
جس کے بعد پاکستان نے بلوچستان پر حملے کے جواب میں آپریشن ’مرگ بر، سرمچار‘ کے ذریعے ایران کو جواب دیا۔
’’مرگ برسر مچار‘‘، بلوچی اور فارسی زبانوں کی آمیزش شامل
پاکستان نے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے جواب میں ایرانی صوبے سیستان میں دہشتگردوں کے ٹھکانوں پر بھرپور فوجی کارروائی کو ’آپریشن مرگ برسرمچار‘ کا نام دیا گیا اور یہ نام جس میں بلوچی اور فارسی زبانوں کی آمیزیش شامل ہے عام پاکستانیوں کیلئے بھی نامانوس ہے، تاہم اس بارے میں وزارت خارجہ کی ایڈیشنل سیکرٹری ممتاز زہرہ بلوچ کی وضاحت کے مطابق پاکستان کی جانب سے اس آپریشن کا کوڈ نام ’ آپریشن مرگ برسرمچار’ رکھا گیا ۔
’سرمچار‘ ایک اصطلاح ہے جو بلوچستان میں حملے کرنے والے اپنے لیے استعمال کرتے ہیں جس کے معنی ہیں جان ن کی بازی لگا دینے والا۔ جبکہ ’مرگ بر‘ سے مراد تباہی یا اُن پر موت کا آنا ہے۔