عام انتخابات کے حوالے سے کراچی کی بعض نشستیں ایسی ہیں جہاں ہر نمایاں پارٹی اپنی جیت کا دعویٰ کر رہی ہے، ضلع کیماڑی میں حلقہ این اے 242 بھی ایک ایسا ہی انتخابی اکھاڑہ ہے جہاں پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان اور مسلم لیگ ن کے امیدواروں میں کانٹے کا مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔
اس بار حلقہ 242 میں ہونے والے مقابلے میں جہاں 29 امیدوار میدان میں ہیں، وہیں مضبوط امیداروں میں سے ایک مصطفیٰ کمال کا ماننا ہے کہ 2021 میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں اس وقت کی پی ایس پی اور ایم کیو ایم کے ووٹ ملا کر کامیاب امیدوار سے زیادہ تھے۔
2024 کے حوالے الیکشن میں پیپلز پارٹی کے امیدوار قادر مندو خیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے ناصرف 2021 کے ضمنی انتخاب میں پوری پی ڈی ایم کو شکست دی تھی بلکہ حلقے میں ترقیاتی کام بھی کرائے۔
شہباز شریف کی اس نشست سے دستبرداری کے بعد خواجہ شعیب اس حلقے سے الیکشن لڑیں گے، یہ اس حلقے کو مسلم لیگ ن کا روایتی حلقہ کہتے ہیں۔
اس حلقے میں تحریک لبیک پاکستان ایسی جماعت ہے جو 2018 کے عام انتخابات اور 2021 کے ضمنی الیکشن میں تیسرے نمبر پر رہی تھی۔
این اے 242 کی آبادی مختلف قومیتوں پر مشتمل ہے، اس لیے ہر بڑی جماعت کو فتح کا پانسا اپنے حق میں نظر آرہا ہے۔