• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران میں 9پاکستانی مزدور قتل کر دیئے گئے۔ دونوں ممالک کشیدگی کم کرچکے تھے۔ اسکے بعد یہ واقعہ کس ملک نے، کس تنظیم نے برپا کرایا؟ پاکستان کا آفیشل موقف یہ ہے کہ پاک ایران تعلقات خراب کرنے کی کوشش ہے۔ دونوں ممالک کے مشترکہ دشمن نے یہ خونیں کھیل کھیلا۔ شاید انکا اشارہ بھارت کی طرف تھا۔ ویسے اس طرح کے واقعات کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ Anyone's guessہے ۔پتہ اس وقت تک نہیں چل سکتا ، جب تک انویسٹی گیشن وہ بھی صحیح نہ ہو ۔ خودمختار ممالک اپنے ایک بھی شہری کی دوسرے ملک میں ہلاکت پرسخت نوٹس لیتے ہیں جیسے ایاز امیر صاحب کے بیٹے شاہنواز امیر نے ذہنی مسائل کی وجہ سے اپنی بیوی سارہ انعام کو قتل کر دیا تھا۔ وہ کینیڈین شہری تھی۔ ایران میں پاکستانی مزدوروں کو قتل کرنے کی صلاحیت تو کئی تنظیموں میں موجود ہے لیکن شفاف تحقیقات سے ہی پتہ چل سکتاہے۔ کئی ہائی پروفائل قتل کیسز میں صحیح انویسٹی گیشن نہیں ہوتی۔ خود بے نظیر بھٹو قتل کی ٹھیک انویسٹی گیشن نہیں ہوئی۔ارشد شریف قتل میں نہیں ہوئی۔ ویسے 9پاکستانی مزدوروں کا قتل پاکستان یا بھارت جیسے ملک میں کیا معنی رکھتا ہے۔ یہاں انسانی جان کی کیا قیمت ہے۔ سو دل کے مریض پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیولوجی سے غلط دوا کھا کے مر جاتے ہیں۔ صحت کا قلمدان شہباز شریف کے پاس تھا۔ بلدیہ فیکٹری میں قریب تین سو انسان جل کے مر گئے ۔ ماڈل ٹائون میں14لوگ قتل کر دیے گئے ، کس نے پوچھا؟ 9مئی میں جہاں فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچا ، وہیں 14پی ٹی آئی کارکن بھی مارے گئے۔ کوئی نام تک نہیں لیتا۔ اس ملک میں لوگ چلتے چلتے گٹر میں گر کے مر جاتے ہیں۔ مسلم لیگ نون نے اپنا منشور پیش کیا ہے، جسکی سرخی ہے ’’پاکستان کو نواز دو ‘‘ ویسے تو نون لیگ کئی بار حکومت کر چکی ہے لیکن ایک دفعہ پھر مقتدر حلقے نواز شریف کے اندر سے ایک تاریخ ساز حکمران نکالنے کیلئے پرعزم ہیں ۔ ساتھ جہانگیر ترین کو بھی انہوں نے جوت دیا ہے، جنہیں کل تک نون لیگ چینی چور کہتی تھی۔ بھٹو کے خلاف کبھی شریف خاندان کو تخلیق کیا گیا تھا۔ پھر وہ دن بھی آیا کہ بھٹو اور شریف اکھٹے بٹھا دیے گئے۔ کوئی تجربہ ایسا نہیں، جونہ کیا گیا ہو۔ مسلم لیگ نون کے منشور میں سب سے بڑا لطیفہ یہ ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو یقینی بنایا جائیگا، جبکہ وہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے رہے ہیں ۔ عدالتی اصلاحات کا بھی وعدہ ہے۔ صورتِ حال یہ ہے کہ عدالتی فیصلوں پہ عمل ہی نہیں ہوتا۔ عدالت چھ دفعہ ضمانت دے تو ساتویں دفعہ پھر اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ سپریم کورٹ پہ فزیکل حملہ تو پرانی بات ہے لیکن یہ بھی تو حملہ ہی ہے کہ جسٹس بندیال پورا زور لگا کر بھی الیکشن نہ کرا سکے ۔ معاشی اصلاحات میں لکھا ہے 2025میں مہنگائی میں 10 فیصد کمی لائی جائے گی۔ شہباز شریف کی سولہ ماہ کی حکومت میں مہنگائی 59سال کی بلند ترین سطح 36.4فیصد پہ جا پہنچی تھی ۔ وزرا اور مشیروں کی تعداد 76تھی۔ قائدِ اعظم سولر پارک اور نندی پور کا جو حال ہوا، وہ سب نے دیکھا۔ عمران خان نے ذاتی طور پر چند سستے تنور لگائے تو شہبا ز شریف نے سارا پیسہ اس اسکیم میں جھونک دیا، پھر بھی وہ جاری نہ رہ سکی ۔ سرکاری اسکول ٹھیک نہ ہو سکے تو نمونے کے چند دانش اسکول بنا دیے ۔ سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ایک شخص کی ترجیح اگر ذاتی دولت میں اضافہ ہے تو وہ ملک کے حالات کبھی بہتر نہیں کر سکے گا ۔انسان کو یا تو دنیا ملتی ہے یا خدا ملتا ہے ۔کریانہ اسٹور چلاتے چلاتے وصالِ صنم ساتھ ہی نہیں مل جاتا۔ نون لیگ کے دور میں ملک میں جو تھوڑی بہت بہتری آئی ، وہ سی پیک کی وجہ سے آئی۔ مجھے کوئی ابہام نہیں کہ شریف برادران کی صورت میں جو عظیم سائنسدان اسٹیبلشمنٹ نے چنے ہیں، وہ معیشت نہیں سدھار سکتے۔ وہ صرف شعبدے بازی کر سکتے ہیں ویسے یہ منشور بنانے کی زحمت نون لیگ نے الیکشن کے دبائو پر ہی کی ہے۔ ادھر پشاور جلسے میں بلاول حسبِ معمول سبز باغ دکھاتے رہے۔ سبز باغ دکھانا تو بلاول کا پیدائشی حق ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا کہ اسمبلی چھوڑنے سمیت خان صاحب نے حماقت پہ حماقت کی۔ میری رائے میں نادیدہ قوتیں جب آپ کو سبق سکھانے پر تل جائیں تو پھر اسمبلی میں رہنے نہ رہنے سے فرق نہیں پڑتا ۔ تحریکِ انصاف بچ اسی صورت میں سکتی تھی کہ خاموش ہو جاتی ۔ امریکی مداخلت پہ ڈی مارش نہ دیتی اور ملک کے اندر بھی خاموشی سادھے رکھتی ۔ الیکشن کا انتظار کرتی۔ عمران خان جب ایوانِ وزیراعظم سے ڈائری اٹھا کے باہر نکلے تو ، قوم ساری باہر آگئی تھی ۔ قوم نے اسے مزاحمت کا اشارہ دیا ۔ بعد ازاں لوگ خوفزدہ ہو گئے ، خصوصاً 9مئی کے بعد ،بہرحال اب جو الیکشن نما چیز ہو رہی ہے، یہ ایک زبردستی کا الیکشن ہوگا، جس کے نتائج لوگ اسی طرح قبول کریں گے، جیسے آمریت کو مجبوراً قبول کرتے ہیں ۔ زیادہ عرصہ یہ چل نہیں سکے گا۔ خصوصاً اگر یاسمین راشد اورنواز شریف جیسے حلقوں میں بڑا اپ سیٹ ہو گیا تو۔

تازہ ترین