بھارت کی ریاست اتر پردیش میں اجتماعی شادیوں کا بڑا ڈرامہ بے نقاب ہو گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اتر پردیش میں اجتماعی شادیوں کی تقریب میں فراڈ کرنے کے الزام میں 2 سرکاری اہلکاروں سمیت 15 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ فراڈ اس وقت بے نقاب ہوا جب سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز سامنے آئیں جن میں عام کپڑوں میں ملبوس مردوں کو دولہا کا روپ دھارے دیکھا گیا جو اپنا چہرہ بھی چھپا رہے تھے جبکہ دلہنیں بھی خود کو ہار پہنا رہی تھیں۔
رپورٹس کے مطابق اجتماعی شادی کے یہ تقریب 25 جنوری کو منعقد ہوئی تھی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق حکام کا کہنا ہے کہ تقریب میں تقریباً 568 جوڑوں نے شادی کی تاہم بعد میں سامنے آنے والی تفصیلات کے مطابق کئی افراد کو نقلی دولہا اور دلہن بننے کے لیے پیسے دیے گئے تھے۔
ایک مقامی شخص نے الزام عائد کیا ہے کہ ان افراد کو 500 سے 2 ہزار روپے دیے گئے تھے جبکہ تقریب میں کئی دلہنوں نے خود سے ہار اپنے گلے میں ڈالے۔
ایک 19 سالہ نوجوان راج کمار نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اسے بھی دولہا کا روپ دھارنے کے لیے پیسوں کی پیشکش کی گئی تھی۔
نوجوان نے بتایا کہ میں شادی کی تقریب دیکھنے گیا تھا لیکن وہاں مجھے زبردستی بٹھا دیا گیا اور کہا گیا کہ پیسے ملیں گے، تقریب میں مزید افراد کو بھی بٹھایا گیا تھا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق اس اجتماعی شادی کی تقریب کی مہمانِ خصوصی بھارتی جنتا پارٹی کی خاتون رکنِ اسمبلی تھیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جب خاتون رکنِ اسمبلی سے اس مبینہ فراڈ میں سرکاری افراد کے ملوث ہونے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ مجھے تقریب سے صرف 2 دن پہلے آگاہ کیا گیا تھا۔
بی جے پی کی رکنِ اسمبلی نے کہا کہ مجھے شبہ تھا کہ کچھ گڑ بڑ ہے لیکن اب مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
بھارتی سرکاری ویب سائٹ کے مطابق حکومت ایک اسکیم کے تحت 51 ہزار روپے فراہم کرتی ہے جس میں سے 35 ہزار روپے لڑکی کو ملتے ہیں جبکہ 10 ہزار روپے شادی کے سامان کی خریداری کے لیے ہوتے ہیں اور 6 ہزار روپے تقریب کے لیے دیے جاتے ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق شادی کرنے والوں کو پیسے منتقل کرنے سے پہلے یہ فراڈ سامنے آ گیا اور اب ان ملزمان کو پیسے نہیں دیے جائیں گے، اس معاملے پر 3 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔