یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر دفتر خارجہ سے ریلی نکالی گئی۔
ریلی کی قیادت سیکریٹری خارجہ سائرس سجاد قاضی اور ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے کی۔
ریلی میں وفاقی وزراء مرتضیٰ سولنگی، جمال شاہ، انیق احمد اور فواد حسن فواد بھی شریک ہوئے۔
ریلی میں دفتر خارجہ کے ملازمین نے بڑی تعداد میں شرکت کی، ملازمین نے پاکستان اور آزاد کشمیر کے پرچم تھام رکھے تھے۔
یوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے ترانے اور ملی نغمے بجائے گئے، ملازمین نے کشمیر کی آزادی اور یکجہتی کشمیر کے حوالے سے نعرے بھی لگائے۔
ریلی میں پاکستان سویٹ ہومز کے بچے بھی شریک ہوئے۔
یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔
کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر سائرن بجائے گئے۔
نگراں وزیرِ اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا ہے کہ کشمیری اپنے حق خودارادیت کے لیے کوشاں ہیں اور ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ 1947ء میں بھی کشمیر نے خودارادیت کا مطالبہ کیا تھا۔
مرتضیٰ سولنگی کا کہنا ہے کہ بھارت نے اس وقت بھی جبری الحاق کیا، اس کے خلاف کشمیر نے آواز اٹھائی۔
وزیرِ اطلاعات نے کہا کہ 1987ء کے نام نہاد الیکشن کے خلاف بھی آواز بلند کی، یہ چوتھی نسل ہے جو اس ظلم میں مبتلا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ بھارت کشمیر کو قبرستان بنا کر یہ نہ سوچے کہ کشمیر میں امن قائم کر دیا ہے۔
حریت رہنما محمود احمد ساگر نے کہا ہے کہ کشمیر دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا ہوا ہے، ہزاروں کی تعداد میں کشمیری جیل میں ہیں لیکن ہم ہمت نہیں ہاریں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود احمد ساگر نے کہا کہ سب کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ آپ سب کشمیر کے ساتھ کھڑے ہیں، ہم نے آج تک 3 لاکھ سے زائد کشمیریوں کی قربانیاں دی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر 76 سال سے اس اذیت میں مبتلا ہے، مقبوضہ کشمیر میں انٹرنیٹ کی بندش ہے۔
محمود احمد ساگر کا کہنا ہے کہ ہم سب کو بتا دینا چاہتے ہیں کشمیری تنہا نہیں ہے۔