• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلاول بھٹو وہ وعدے کررہے ہیں جو پورے نہیں کرسکتے، حامد میر

سینئر صحافی اور معروف تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ آج کل بلاول بھٹو وہ وعدے کررہے ہیں جو وہ کبھی پورے نہیں کرسکتے۔

جیو نیوز پر الیکشن 2024 سے متعلق خصوصی ٹرانسمیشن کے دوران گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ ایک سابقہ آرمی چیف نے کھلے عام کہا تھا کہ اٹھارویں ترمیم شیخ مجیب کے 6 نکات سے زیادہ خطرناک ہے۔

حامد میر نے یہ بھی کہا کہ درست بات ہے کہ پیپلز پارٹی کبھی اسٹیبلشمنٹ کے ایک طرف ہوتی ہے کبھی دوسری طرف ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی 18ویں ترمیم جب کررہی تھی تو میرے ساتھ پارلیمان کے ممبرز نے بات کی جو پی پی کے اتحادی تھے لیکن 18 ویں ترمیم میں ساتھ نہیں دے رہے تھے۔

سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے چھوٹے صوبوں کو اپنے ساتھ ملاکر جس طریقے سے اٹھارویں ترمیم کی، بعد میں ایک سابقہ آرمی چیف نے کھلے عام یہ کہنا شروع کردیا کہ آپ نے جو اٹھارویں ترمیم کی ہے یہ مجیب الرحمٰن کے چھ نکات سے بھی زیادہ خطرناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس زمانے میں آصف زرداری سے کہا گیا کہ آپ صدر پاکستان ہیں 582B آپ کے پاس ہے، سارا اختیار آپ کے پاس ہے کیوں دے رہے ہیں؟

حامد میر نے کہا کہ آصف زرداری کہتے تھے کہ بینظیر بھٹو نے چارٹر آف ڈیموکریسی میں وعدہ کیا تھا، آپ پی پی پر تنقید کرتے رہیں، یہ بتائیں آپ 18ویں ترمیم مانیں گے یا نہیں؟

سینئر صحافی نے سابق صدر آصف علی زرداری سے وابستہ ایک بات شیئر کی اور کہا کہ ایک رات کو 1 بجے مجھے صدر صاحب نے فون کیا اور کہا فٹافٹ ایوان صدر آجائیں، سردیاں تھیں میں چلا گیا، بیڈ روم میں صدر پاکستان اسٹیل بنکر میں رائفل لیے بیٹھے تھے۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس پر میں صدر آصف زرداری سے پوچھا کیا ہوا؟ تو انہوں نے کہا تھا کہ وہ ابھی آئیں گے اور مجھے مار دیں گے، میڈیا پر خبر چلائیں گے آصف زرداری نے خود کو گولی مارلی۔

حامد میر نے مزید کہا کہ آصف زرداری نے رائفل پر ہاتھ رکھے ہوئے مجھ سے بات کی اور کہا کہ تم نے کہنا ہے کہ وہ آخری گولی تک لڑتے ہوئے مارا گیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہی دور تھا جب میڈیا میں خبریں دی گئیں کہ صدر زرداری 3 دن سے سوئے نہیں ہیں، اُن کی زبان بند ہوگئی ہے، جسے کھلوانے کے لیے آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے مداخلت کی، انہیں جہاز میں ڈال کر دبئی بھجوایا۔

سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ آج کل پیپلز پارٹی ایک ایسا وعدہ کررہی ہے جو وہ کبھی بھی پورا نہیں کرسکتی، بلاول صاحب کہہ رہے ہیں کہ اگر میں وزیراعظم بن گیا تو آتے ساتھ ہی سارے سیاسی قیدی رہا کردوں گا، دوسرے الفاظ میں وہ کہہ رہے ہیں کہ میں عمران خان کو رہا کردوں گا، وہ کر ہی نہیں سکتے وہ کہہ رہے ہیں میں 300 یونٹ بجلی دوں گا وہ دے ہی نہیں سکتے۔ یہ تو غلط بات ہے اس طرح کے وعدے نہیں کرنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی میں سب سے طاقتور آصفہ بھٹو زرداری ہیں، والد بھی اور بھائی بھی اُس کی بات مانتے ہیں، وہ جب چاہے پارٹی ٹکٹ لے سکتی ہے لیکن وہ ابھی پیچھے رہ کر کام کرنا چاہتی ہے۔

حامد میر نے کہا کہ پروگرام کے دوران کراچی، لاہور اور پشاور کی بات کی گئی لیکن کوئٹہ پر کیوں نہیں کی؟ کوئٹہ ان تمام شہروں میں سب سے پسماندہ ہے بلوچستان کا جو دارالخلافہ ہے وہاں جائیں تو آپ کہیں گے کراچی جنت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سے تربت بہتر ہے، دراصل مالک صاحب نے ڈھائی سال کے لیے چیف منسٹر بنے تھے انہوں وہاں کافی کام کروایا۔

سینئر صحافی نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میں کراچی کا میئر کس طریقے سے بنا تھا؟ وہ تو پتہ ہے ناں پیر صاحب ڈنڈا شریف نے یہ ممکن بنایا، کچھ عرصہ پہلے تک نواز شریف اور اُن کا خاندان زیر عتاب تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے الیکشن میں کراچی، حیدرآباد کا ووٹر نکلے گا، بھائی کے بھی کچھ امیدوار میدان میں ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ بھائی کے امیدوار کس کے ووٹرز توڑ رہے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ سلیم صافی کی اس بات سے 100 فیصد اتفاق کرتا ہوں کہ عمران خان کو لاہور سے ایکسپورٹ کی۔

حامد میر نے کہا کہ 97ء کے الیکشن میں عمران خان کو نواز شریف نے ترغیب دی، انہوں نے 20 سیٹیوں اور ن لیگ میں شمولیت کی آفر کی تھی جو بانی چیئرمین نے انکار کردیا تھا۔

Pakistan election 2024 | Election 2024 Constituencies | Election 2024 candidates

قومی خبریں سے مزید