• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرکٹ کے میدان میں پاکستان کے مسلسل زوال کا ایک بڑا سبب پاکستان کرکٹ بورڈ کے معاملات کا خاصی مدت سے عبوری بنیادوں پر چلایا جانا تھا جس کے باعث اس امر کی ضرورت شدت سے محسوس کی جارہی تھی کہ قواعد و ضوابط کے مطابق تین سال کیلئے بورڈ کی سربراہی کے منصب پر کسی ایسی شخصیت کاانتخاب عمل میں لایا جائے جس کی اعلیٰ انتظامی صلاحیت ، مقصد سے لگن اور انتھک محنت کی صفات شکوک و شبہات سے بالاتر ہوں ۔ اس تناظر میں نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کا کرکٹ بورڈ کے 37 ویں چیئرمین کی حیثیت سے مکمل آئینی طریق کار کے مطابق بلا مقابلہ منتخب ہونا یقینا خوش آئند ہے جس کی بنا پر ملک بھر میں متعلقہ حلقوں نے اسکا پرزور خیر مقدم کیا ہے۔ نیشنل کرکٹ اکیڈمی لاہور میں بورڈ آف گورنرز کے خصوصی اجلاس میں تمام ارکان نے محسن نقوی پر اگلے تین سال کیلئے اعتماد کا اظہار کیا۔رمیز راجہ کی رخصتی کے بعد کرکٹ بورڈ کے معاملات نجم سیٹھی اور ذکا اشرف کی سربراہی میں قائم کمیٹیوں نے چلائے جبکہ محسن نقوی کو بورڈ کے چیئرمین کے عہدے کیلئے مضبوط ترین امیدوار تصور کیا جا رہا تھا اور اب ذمے داری مل جانے کے بعد توقع کی جائیگی کہ وہ کم سے کم ممکنہ مدت میں قومی کرکٹ کو ازسرنو بحالی کے راستے پر گامزن کریں اور اس میدان میں پاکستان کو اس کا کھویا ہوا مقام واپس دلائیں۔ ملک میں بہترین ٹیلنٹ کی موجودگی ظاہر و باہر ہے لیکن اسکے بھرپور اظہارمیں اہلیت کے بجائے اقربا نوازی، مفاد پرستی اور کرپشن کی دیگر صورتوں کا چلن بھاری رکاوٹ بنا رہاہے۔محسن نقوی نے میڈیا کے شعبے میں بیرون ملک بھی اور ملک میں بھی اپنی صلاحتیں منوانے کے بعد ملک کے سب سے بڑے صوبے کے نگراں وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے جیسی عمدہ کارکرکردگی اور اعلیٰ انتظامی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے اسکے پیش نظر یہ توقع بے جا نہیں کہ وہ کرکٹ بورڈ کے بھی مثالی سربراہ ثابت ہونگے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین