• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
بنگلہ دیشی فوج کے ذرائع نے بتایا ہے کہ جمعہ کی شب کو ڈھاکا کے سفارتی زون میں ایک معروف کیفے میں غیر ملکیوں کو یرغمال بنانے والے دہشت گردوں سے11گھنٹے کے مقابلے کے بعد ان میں سے چھ کو ہلاک کردیا گیا ہے جبکہ ایک کو زندہ گرفتار کرلیا گیا ہے، تاہم دہشت گرد20یرغمالیوں کو تیز دھار چاقوئوں اور دوسرے ہتھیاروں سے قتل کرنے میں کامیاب ہوگئے جن میں9اطالوی،7جاپانی،ایک امریکی اور ایک کیلی فورنیا میں پڑھنے والا19سالہ بھارتی ہے جبکہ بنگلہ دیشی فوج کی سپیشل فورس کے کم از کم دو جوان اس معرکے میں اپنی جان ہار گئے۔ معصوم اور بے گناہ لوگوں پر کیا جانے والا یہ حملہ جس قدر قابل مذمت ہے اس کے بارے میں کوئی دو آراء نہیں ہوسکتیں، دہشت گرد تنظیم داعش نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی ہے اور اگر اسے درست سمجھا جائے تو یہ اس اعتبار سے زیادہ ہولناک دکھائی دیتا ہے کہ داعش اب صرف عراق، شام، ا فغانستان اور ترکی تک ہی محدود نہیں بلکہ اس نے اپنے پر بنگلہ دیش تک پھیلالئے ہیں۔ اس لئے اگر تمام مہذب ممالک نے متحد ہو کر اس عفریت کا سر نہ کچلا تو مستقبل میں اس کی تباہ کاریوں کا سلسلہ مزید بھی پھیل سکتا ہے لیکن مہلک ہتھیاروں سے لیس ان دہشت گردوں کا ڈھاکا کے ایک محفوظ ترین علاقے میں آسانی سے گھس جانے میں کامیاب ہوجانا بہرحال ایک ایسا سوال ہے جس کا بنگلہ دیشی حکومت کو جواب تلاش کرنا ہوگا، کیونکہ وہ اب تک اپنے ملک میں داعش کی موجودگی سے مسلسل انکار کرتی رہی ہے۔ بنگلہ دیش کیلئے یہ یقیناً ایک بڑا صدمہ ہے لیکن اس میں دوسرے تمام مسلم ممالک کیلئے ایک انتباہ بھی ہے کہ وہ داعش سے نمٹنے اور خاص طور پر اپنے ہاں مقیم غیر ملکیوں کے تحفظ کیلئے پہلے سے کہیں زیادہ چوکس ہوجائیں ،کیونکہ اگر داعش بنگلہ دیش کے محفوظ و مامون علاقے میں اتنی چابکدستی سے آپریشن کرسکتی ہے تو اگر وہ اس خطرے سے آنکھیں بند کرکے اسے نظر انداز کریں گے تو اس میں ان کا اپنا ہی نقصان ہوگا۔
تازہ ترین