پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ ہم وزارت عظمیٰ کے لیے ن لیگ کو ووٹ دے رہے ہیں، ن لیگ اور کیا چاہتی ہے؟
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم ن لیگ کو ووٹ دے رہے ہیں، یہ ہی تو مل کر بیٹھنا ہوتا ہے مگر کابینہ کا حصہ نہیں بنیں گے، ملکی مفاد کی خاطر جو بل ہوں گے اس کو سپورٹ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ چھ رکنی کمیٹی بنائی ہے جو حکومت اور دیگر جماعتوں سے بات چیت کرے گی، ہمارا 16 ماہ کا اتحادی حکومت کا تجربہ اچھا نہیں رہا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما کا کہنا ہے کہ جب تک بلاول بھٹو وزیرِ اعظم نہیں بنتے ہم اپنے منشور پر عمل نہیں کر سکتے، جو سی ای سی کا فیصلہ ہے وہ بلاول بھٹو نے عوام کو بتا دیا۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ جو چیزیں غلط ہوں گی اس پر تنقید کریں گے، ہم تنقید برائے اصلاح کریں گے، ہم سندھ اور بلوچستان میں حکومت بنانے جا رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ بلوچستان کا وزیر اعلیٰ پیپلزپارٹی کا ہوگا، بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ کے لیے ن لیگ سے سپورٹ مانگیں گے ہم انہیں پنجاب میں سپورٹ کریں گے، ن لیگ سپورٹ کرے یا نہ کرے ہم صدر، اسپیکر اور چیئرمین سینیٹ کے عہدوں پر الیکشن لڑیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کسی کے ساتھ ڈائیلاگ نہیں کرنا چاہتی، اگر بارگیننگ کرنا چاہتے تو ہم کہہ سکتے تھے کہ ہمیں وزیرِ اعظم بنا دیں ورنہ اپوزیشن میں بیٹھ جائیں گے۔
پنجاب اور کے پی سے متعلق ہمارے پاس بہت شکایات ہیں، ہمیں تو کہا جاتا تھا کہ 9 مئی کے کردار کسی معافی کے مستحق نہیں، 9 مئی میں ملوث اگر وزیرِ اعلیٰ بن جائے تو باقیوں کا کیا قصور ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ اقتدار کی راہداریوں، عہدہ اور منصب کے حوالے سے دیکھا جائے تو نواز شریف سیاست سے الگ تھلگ نظر آتے ہیں، سیاست کی عینک سے دیکھا جائے تو نواز شریف سیاست میں بالکل موجود ہیں، وہ بطور قائد موجود ہیں کل کے دو بڑے فیصلے انہوں نے ہی کیے ہیں۔
عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ نواز شریف سیاست میں رہیں گے اور اپنا کردار بھی ادا کریں گے، عہدہ اور منصب کے حوالے سے آپ کہہ سکتے ہیں کہ نواز شریف اس دوڑ سے باہر ہیں، فیصلے جماعت کے بجائے ملک کے مفاد کو دیکھ کر کیے جائیں۔
انہوں نے کہا کہ عملاً مشکل ہو جائے گا اگر پیپلزپارٹی عہدے حاصل کرتی ہے اور ذمے داری میں شریک نہیں ہوتی، صورتحال تقاضا کرتی ہے کہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی مل جل کر حکومت بنائے، پی ٹی آئی کو ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے پیشکش کی لیکن وہ بات نہیں کرنا چاہتے، ہماری پیپلز پارٹی سے یہاں اچھی مفاہمت ہوجاتی ہے تو بلوچستان میں بھی مل جل کر مسئلہ حل ہو جائے گا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا ہے کہ نواز شریف مایوس نہیں کریں گے وہ پاکستان میں ہیں اور جہاں جائیں گے واپس آجائیں گے، ن لیگ کو ووٹ دے کر سیڑھی لگا کر بام عروج پر پہنچا دیں اور پھر سیڑھی کھینچ لیں پھر کہیں کہ پیٹرول کی قیمت کیوں بڑھی، آئی ایم ایف کے پاس کیوں گئے، ڈرائیونگ سیٹ پر شہباز شریف ہوں گے ان پر منحصر ہے کہ حکومت کیسے چلاتے ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اگر موجودہ مؤقف پر قائم رہتی ہے اور حکومت کا حصہ نہیں بنتی، آئینی عہدوں پر غلبہ ان کے ہاتھ اور ملبہ ہمارے سر تو پھر دیکھنا ہو گا کہ باقی صوبوں میں ارینجمنٹ کیا ہو گی۔