بلوچستان کے شہر گوادر کے ساحل پر ایک ڈولفن مردہ حالت میں پائی گئی۔
ڈپٹی ڈائریکٹر گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی عبدالرحیم کا کہنا ہے کہ گوادر کے ساحل سے برآمد ہونے والی مردہ ڈولفن کی موت جال میں پھنس کر ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ماہی گیر ڈولفن کو جال سے آزاد کیے بغیر ساحل پر لائے تھے جس کی وجہ سے اس کی موت ہوگئی۔
انہوں نے بتایا کہ ڈولفنز کچھ دیر بعد سطح سمندر پر آکسیجن لینے آتی ہیں، اس لیے جال میں پھنستے ہی مر جاتی ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈولفن سمندری ماحولیاتی نظام میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ بلوچستان کے سمندر میں ڈولفن کی تقریباً 12 اقسام پائی جاتی ہیں، جو معدومی کے خطرے سے دوچار ہیں۔
دوسری جانب اس حوالے سے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے مشیر برائے تیکنیکی معظم خان کا کہنا ہے کہ مردہ پائی گئی آبی حیات انڈوپیسفک فن لیس پورپوز نسل کی ہے، یہ اس سال کا پہلا کیس ہے، جب پورپوز مردہ حالت میں پائی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ سال 2023 میں 6 پورپوز جال میں پھنس کر مرچکی ہیں، جن میں سے 3 پورپوز گوادر کے مغربی ساحل پر مردہ حالت میں پائی گئی تھیں۔
ان کا کہنا ہے کہ یہ پورپوز ساحل کے قریب پائی جاتی ہیں، اس لئے اکثر جال میں پھنس جاتی ہیں۔ پاکستان میں ان کی آبادی کم ہورہی ہے، ان کی نسل خطرہ سے دوچار ہے۔