سپریم کورٹ آف پاکستان نے عام انتخابات کالعدم قرار دینے کی استدعا خارج کر دی اور سماعت کا حکم نامہ جاری کر دیا۔
جاری حکم نامے میں عدالتِ عظمیٰ نے کہا ہے کہ درخواست گزار علی خان کے گھر کے باہر نوٹس چسپاں ہوا اور اہلِ خانہ کے ذریعے بھی موصول کرایا گیا، درخواست گزار نے بذریعہ ای میل عدالت سے درخواست واپسی پر معذرت کی، درخواست گزار نے اچانک بیرونِ ملک روانگی کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔
سپریم کورٹ کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ جس کا کورٹ مارشل 2012ء میں ہو چکا اس کے نام کے ساتھ بریگیڈیئر لکھنے کی ضرورت نہیں، درخواست گزار علی خان کا 2012ء میں غداری پر کورٹ مارشل ہوا بلکہ 5 سال سزا بھی ہوئی، درخواست گزار نے اپنی درخواست میں کورٹ مارشل ہونے کا ذکر نہیں کیا، ریاست یقینی بنائے کہ کورٹ مارشل ہوا شخص بریگیڈیئر کا رینک استعمال نہ کرے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ درخواست کے مندرجات کی میڈیا اور اخبارات میں خوب تشہیر ہوئی، درخواست گزار نے مقصد پورا ہونے کے بعد فوری فلائٹ پکڑی اور ملک سے باہر چلا گیا، درخواست گزار کا کنڈکٹ ناصرف پاکستان کے خلاف بلکہ اداروں کی تضحیک بھی ہے، جس کی ذمے داری میڈیا پر بھی ہے جو بغیر تصدیق خبر چلاتا ہے، میڈیا جتنی تشہیر غلط خبر کی کرتا ہے اتنا ہی اس کی تردید کی بھی ہونی چاہیے۔
عدالتِ عظمیٰ نے اپنے حکم نامے میں یہ بھی کہا ہے کہ اس طرح کی درخواستوں سے ناصرف عدالت کی ساکھ بلکہ عوام کا وقت اور پیسہ بھی برباد ہوتا ہے، درخواست گزار کی درخواست واپسی کی استدعا 5 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ منظور کی جاتی ہے۔